1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زہریلی شراب: کئی گاؤں ’بیواؤں کے دیہات بن گئے‘

18 دسمبر 2011

مشرقی بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں ابھی چند روز پہلے زہریلی شراب پینے سے جو تقریبا ایک سو ستر افراد ہلاک ہو گئے تھے ان کی موت کی وجہ سے اب ایک پورے کے پورے گاؤں کو بیوہ عورتوں کا گاؤں کہا جانے لگا ہے۔

https://p.dw.com/p/13V8c
تصویر: dapd

مغربی بنگال کے ریاستی دارلحکومت کولکتہ کے نواح میں یہ سانحہ ابھی چند روز پہلے ہی ہوا تھا کہ غیر قانونی طور پر تیار کردہ زیریلی شراب پینے سے سینکڑوں افراد بیمار ہو گئے تھے۔ اس شراب کی تیاری میں غیر قانونی شراب تیار کرنے والے جرائم پیشہ افراد نے انتہائی زہریلا کیمیائی مادہ میتھنول بھی ملا دیا تھا۔ یوں یہ زہریلی شراب پیتے ہی جو لوگ انتہائی بیمار ہو گئے تھےان میں سے اب تک ایک سو ستر کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک سو کے قریب افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں،جن میں سے اکژ کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار کر چکی ہے اور علاقے میں غیر قانونی شراب بیچنے والی کئی دکانیں بند بھی کی جا چکی ہیں۔

Indien Tod nach Verzehr giftigen Alkohols
تصویر: dapd

کولکتہ کے نواح میں یہ واقع صرف ایک ضلع میں پیش آیا جہاں سنگرام پور اور اس کے نواح میں  متعدد دیہات میں یہ زہریلی شراب پی کر ہلاک اور بیمار ہونے والے افراد میں اکثریت انتہائی غریب شہریوں اور رکشہ ڈرائیوروں کی ہے۔

مغربی بنگال میں سنگرام پور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بھارت میں غیر قانونی طور پر تیار کردہ شراب پینے سے ہلاکتوں کے واقعات یوں تو ملک کے مختلف حصوں میں اکثر ہی نظر آتے ہیں لیکن سنگرام پور میں اس الم ناک واقع نے اتنی زیادہ انسانی جانیں ضائع کر دی ہیں کہ اس علاقے کے چند دیہات میں بیسیوں گھرانے تباہی کا شکار ہو گئے ہیں۔

علاقے کے چند دیہات تو ایسے ہیں جہاں زیادہ تر گھروں میں کم ازکم ایک یا ایک سے زیادہ مرد یہ زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہوئے اور اسی لیے اب ان دیہات کو بیواؤں کے دیہات کہا جانے لگا ہے۔

Symbolbild Flasche alt Staub Alkohol
تصویر: Fotolia/Roman Sigaev

چند روز پہلے تک سنگرام پور کے ان دیہات کے یہ گھرانے غربت کا شکار تو تھے لیکن وہاں کے مکین خوش تھے کہ وہ کسی نی کسی طرح اپنی زندگی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔ لیکن اب ان دیہات میں ہر طرف ماتم ہی ماتم کا سا ماحول ہے اور جو لوگ زہریلی شراب پی کر بیمار ہو چکے ہیں ان کی زندگیوں کے لیے دعائیں کی جا رہی ہیں۔

سنگرام پور کے رہنے والے ایک مسلمان شہری عبدالمنان نے کہا،’ ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس کے گاؤں اور اردگرد کے سارے دیہات کی سڑکیں بس قبرستان تک ہی جاتی ہیں۔‘ عبدالمنان نے یہ بات اس لیے کہی کہ یہ ہی زہریلی شراب پینے سے اس کے اپنے دو بیٹے ہلاک ہو چکے ہیں اور تیسرے کو ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش کا سامنا ہے۔

مغربی بنگال کی خاتون وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے اس زہریلی شراب کی تیاری اور اس سے متعلق دیگر حقائق کی تفصیلی چھان بین کا حکم دے رکھا ہے۔ وہ یہ اعلان بھی کر چکی ہیں کہ حکومت ایک سو ستر کے قریب ہلاک ہونے والے افراد میں سے ہر ایک شخص کے لواحقین کو دو لاکھ روپے زرتلافی ادا کرے گی۔ لیکن عبدالمنان کا کہنا ہے کہ زہریلی شراب تیار کرنے والے مجرموں کو گرفتار کر کے فوری طور پر سخت سزائیں دی جانی چاہییں۔ وہ کہتے ہیں دو لاکھ روپے زر تلافی سے کوئی بھی ہلاک ہونے والا شخص واپس تو نہیں لوٹے گا اور نہ ہی وہ دیہات، جو اب بیواؤں کے دیہات بن گئے ہیں دوبارہ سہاگنوں کے دیہات بن جائیں گے۔

رپورٹ:عصمت جبیں

ادارت : امتیاز احمد      

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید