’زیکا کی وجہ سے ریو اولمپک مقابلے مؤخر نہیں کیے جائیں گے‘
28 مئی 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے عالمی ادارہٴ صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیکا وائرس کے خطرات اتنے شدید نہیں ہیں کہ برازیل میں منعقد ہونے والے اولمپک مقابلوں کو مؤخر یا کہیں اور منتقل کر دیا جائے۔
ایک سو سے زائد عالمی سائنسدانوں نے زور دیا ہے کہ برازیل میں زیکا وائرس کے خطرات کے ہوتے ہوئے وہاں ان اہم کھیلوں کا انعقاد دراصل غیر اخلاقی ہو گا۔ ان سائنسدانوں نے اپنے ایک مشترکہ عوامی خط میں زور دیا ہے کہ اولمپک مقابلوں کے دوران زیکا کی بیماری کے پھیلنے کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے۔
سائنسدانوں کے اس گروپ میں بہت سے بائیو کیمسٹ بھی شامل ہیں جبکہ ساتھ ہی پبلک ہیلتھ سے متعلق متعدد اہم اور نمایاں ماہرین بھی شامل ہیں۔ اسی خط کو جمعے کے دن عالمی ادارہٴ صحت کی سربراہ مارگریٹ چن کو بھی ارسال کیا گیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق خطرات ایسے نہیں کہ ان کے بارے میں پریشان ہوا جائے۔ زیکا وائرس کی وجہ سے ساٹھ ممالک متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے انتالیس امریکی براعظموں میں واقع ہیں۔
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ریو اولمپک کے مختلف مقابلوں کو دیکھنے کے لیے کم ازکم پانچ لاکھ افراد اسٹیڈیمز کا رخ کریں گے۔ مختلف ممالک کے لوگ جب ان مقابلوں کے ختم ہونے کے بعد واپس اپنے اپنے وطن جائیں گے تو وہ اس وائرس کو بھی ساتھ لے جا سکتے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق البتہ برازیل میں اس وائرس کے پائے جانے کے باوجود وہاں جانے کے لیے کوئی سفری ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں اور لوگ کھلے عام اس ملک میں آ اور جا رہے ہیں۔
اس عالمی ایجنسی کے مطابق ان کھیلوں کے دوران اس وبا سے بچنے کا ممکنہ طور پر بہترین طریقہ یہی ہو گا کہ برازیل کا رخ کرنے والے افراد صحت سے متعلق ضروری ہدایات پر عملدرآمد کریں۔
عالمی ادارہٴ صحت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حاملہ خواتین ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے نہ جائیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اس وائرس کا زیادہ تعلق حاملہ خواتین سے ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ لوگ مچھروں کے خلاف اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کریں جبکہ جسم فروشوں کے ساتھ جنسی عمل میں بھی محتاط رہیں۔