1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سال 2015، افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں ابتری

عاطف بلوچ16 دسمبر 2015

پینٹاگون کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رواں برس کی دوسری ششماہی میں سکیورٹی کی صورتحال میں ابتری نوٹ کی گئی ہے۔ اس دوران طالبان کے حملوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HO3L
Afghanistan Viele Tote bei Taliban-Angriff auf Flughafen in Kandahar
حالیہ حملوں اور پرتشدد کارروائیوں کے باوجود افغان عوام نے ملکی سکیورٹی فورسز پر اعتماد کا اظہار کیا ہےتصویر: picture alliance/ZUMA Press/S. Saiem

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں برس کی دوسری شمشاہی کے دوران نہ صرف طالبان باغیوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان جنگجوؤں نے اپنے حربوں کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو بھی تشدد پر اکسایا ہے۔ یوں افغان سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پینٹاگون کی طرف سے جاری کردہ اس تازہ رپورٹ میں شماریاتی انداز میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس تجزیاتی رپورٹ میں پڑتال کی گئی ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حملوں کی تعداد اور رحجانات کیا رہے۔ امریکی فوج گزشتہ چودہ سالوں سے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں ہے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی تسلی بخش پیشرفت پیدا نہیں ہو سکی ہے۔

طالبان کی طرف سے قندوز شہر پر مختصر قبضہ، ہلمند میں ان کی پرتشدد کارروائیاں اور قندھار ایئر پورٹ پر حملہ ایسے نئے اشارے ہیں کہ افغانستان میں باغیوں کی سرکوبی کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ پینٹاگون کی اس رپورٹ میں تشویشناک صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان نیشنل ڈیفنس اور سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس یکم جنوری تا پندرہ نومبر کے دوران ایسی ہلاکتوں میں ستائیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ اس رپورٹ میں پینٹاگون نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے میں افغان سکیورٹی فورسز کی استعداد کاری میں بہتری ہوئی ہے اور اس نے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف بڑے آپریشنز کیے ہیں لیکن مجموعی طور پر ان اہلکاروں کی کارکردگی میں ’توازن‘ کی کمی ہے۔ افغان سکیورٹی فورسز کے اہلیت پر پہلے بھی سوال اٹھتے رہے ہیں کہ وہ ملک کی سلامتی کی ذمہ داری کس حد تک سنبھال سکتی ہیں۔

حالیہ حملوں اور پرتشدد کارروائیوں کے باوجود افغان عوام نے ملکی سکیورٹی فورسز پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ امریکی فوجی حکام نے کہا ہے کہ مختلف سروے رپورٹوں کے نتائج کے مطابق ملک کی ستر فیصد آبادی ملکی سکیورٹی فورسز پر اعتماد رکھتی ہے کہ وہ ملک کی سلامتی کو یقینی بنا سکتی ہے۔

Afghanistan Taliban
اس رپورٹ میں افغانستان میں داعش کے خطرے کا بھی اعتراف کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

پینٹا گون کی رپورٹ میں افغان صدر اشرف غنی کی کارکردگی پر بھی اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ غنی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد متعدد چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں، جن میں عسکری اداروں میں ’غیر فعال‘ افسروں کی تبدیلی بھی شامل ہے۔

اس رپورٹ میں افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے خطرے کا بھی اعتراف کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ داعش کے کچھ حامیوں نے بالخصوص ننگر ہار صوبے کے کچھ علاقوں میں طالبان کو شکست دیتے ہوئے اپنا قبضہ جما لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق داعش کے جنگجو سابق طالبان جنگجوؤں کے علاوہ ایسے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش میں ہے، جو مطمئن نہیں ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں