1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سبھاش چندر بوس کے حالات زندگی: خفیہ فائلز منظرعام پر آ گئیں

امجد علی23 جنوری 2016

کانگریس پارٹی کے لیڈر سبھاش چندر بوس نے ہندوستان کو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانوں سے نجات دلوانے کے لیے ایک قومی فوج بھی بنائی تھی۔ اب بھارتی حکومت نے ان کی زندگی کے حوالے سے خفیہ فائلز جاری کرنا شروع کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hir8
Subhash Chandra Bose
سبھاش چندر بوس 1939ء میں کانگریس پارٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیںتصویر: Public Domain

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ 23 جنوری کو بوس فیملی کے بہت سے ارکان کی موجودگی میں ایک سو خفیہ فائلوں کی ڈیجیٹل نقول جاری کیں۔ ان فائلز کے اجراء کا مقصد اس ہندوستانی رہنما کی موت کے حوالے سے پیدا ہونے والے سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے۔ دی نیشنل آرکائیوز آف انڈیا آئندہ ہر مہینے بوس سے متعلق پچیس خفیہ فائلیں جاری کرے گا۔

بھارت کے سول ایوی ایشن کے وزیر مہیش شرما کے مطابق مودی نے پہلے ہی بوس کے خاندان کو اس امر سے آگاہ کر دیا تھا کہ حکومت کے پاس ’محض ضمنی شواہد ہیں اور اس رہنما کی موت کے حوالے سے کوئی براہِ راست ثبوت نہیں ہیں‘۔

سبھاش چندر بوس برطانوی نوآبادیاتی دور میں ہندوستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کے قائل تھے۔ بیس ویں صدی کے دوسرے اور تیسرے عشرے میں اُنہوں نے کانگریس پارٹی کے اُس دھڑے کی قیادت کی، جو انتہاپسندانہ موقف کا حامل تھا۔ بعد ازاں وہ سن 1938 کانگریس پارٹی کے صدر بھی بن گئے لیکن مہاتما گاندھی کے ساتھ اختلافات کے باعث اُنہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ موہن داس کرم چند گاندھی انگریزوں کے خلاف عدم تشدد پر مبنی جدوجہد پر یقین رکھتے تھے۔

بوس 1940ء میں ہندوستان چھوڑ گئے تھے۔ 1947ء میں تقسیمِ ہند اور انگریزوں سے آزادی کے حصول کے بعد دو تحقیقاتی کمیشن اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ بوس 1945ء میں تائیوان کے شہر تائی پے میں طیارہ تباہ ہو جانے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

Subhash Chandra Bose
سبھاش چندر بوس اپنی اہلیہ ایمیلی شینکل کے ساتھ، جن کا تعلق آسٹریا سے تھاتصویر: Public Domain

ایک تیسرا تحقیقاتی کمیشن اس نتیجے پر تو پہنچا تھا کہ بوس کسی طیارے کے تباہ ہو جانے کے باعث ہلاک نہیں ہوئے تھے تاہم اس کمیشن نے اس امکان پر غور نہیں کیا تھا کہ بوس اُس وقت کے سوویت یونین بھی گئے تھے۔ اُس تیسرے کمیشن نے 2006ء میں جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں مزید تحقیقات پر زور دیا تھا لیکن ساتھ ہی یہ امکان بھی ظاہر کیا تھا کہ تب تک بوس غالباً وفات پا چکے تھے۔

مودی حکومت نے ماسکو حکومت سے اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔ بوس فیملی کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ سبھاش چندر بوس طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوئے اور اسی لیے اُس کی طرف سے خفیہ فائلیں منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

خفیہ فائلوں کی ڈیجیٹل نقول کے اجراء کی تقریب میں چندر کمار بوس بھی شریک تھے، جو بوس فیملی کے ایک رکن ہیں۔ اُن کا کہنا تھا:’’ہم کھلے دل کے ساتھ وزیر اعظم کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ دن بھارت میں شفافیت کا دن ہے۔‘‘