1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبدالستار ایدھی سپرد خاک

رفعت سعید کراچی9 جولائی 2016

جدید دنیا میں انسانیت کے بڑے خدمت گزار عبدالستار ایدھی کو تمام سرکاری اعزازات کے ساتھ کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا۔ زندگی بھر لوگوں کی بے لوث خدمت کرنے والے ایدھی نے اپنی آخری آرام گاہ بھی 25 برس قبل خود ہی تیار کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1JMCm
تصویر: Reuters/A. Soomro

والدہ کی بیماری سے دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھانے والے ایدھی نے بغیر کسی وقفہ کے ساٹھ برس تک نہ صرف زندہ انسانوں کوسہارادیا بلکہ بے گور کفن لاشوں کو بھی وارث بن کر قبر میں اتارا۔

1928ء میں بھارتی ریاست گجرات کے تاجر گھرانے میں جنم لینے والے عبدالستار ایدھی نے گیارہ برس کی عمر میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا والدہ کی خدمت کا ذمہ اٹھایا۔ 19 برس کی عمر میں قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی آئے اور شہرکے قدیمی علاقے میٹھادر میں سکونت اختیار کی اور 1951ء میں اسی علاقے میں عوام الناس کے لیے پہلی ڈسپنسری قائم کی ایک ایمبولینس خرید کر شہر میں پہلی غیر سرکاری ایمبولینس سروس کا آغاز کیا اور کئی برس تک خود ایمبولیس چلاتے بھی رہے اور اب یہ دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بن چکی ہے۔

[No title]

ایدھی صاحب کی خدمات کا سفر کراچی تک محدود نہیں رہا بلکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں اور پھر عالمی سطح پر انہوں نے قدرتی آفات اور انسانی المیوں میں اپنی خدمات پیش کیں۔

2013ء میں گردوں کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باوجود ایدھی صاحب نے انسانی خدمت کے مشن کو جاری رکھا۔ بھوکے افراد کے لیے بھیک مشن شروع کیا تو چند گھنٹوں میں کروڑ روپے جمع کیے۔ لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے شیلٹر ہوم قائم کیے۔ تقریباﹰ ایک لاکھ بے گور کفن لاوارث لاشوں کی صرف کراچی میں عزت و احترام کے ساتھ تدفین کی۔

خود نمائی کو انتہائی نا پسند کرنے والے عبدالستار ایدھی کی تمام زندگی سادگی سے عبارت ہے۔ سادہ شلوار قمیض پہنتے اور پیدل سفر کرنے کو ترجیح دیتے۔ انہوں نے اپنے لیے کبھی فاؤنڈیشن سے ایک روپیہ نہیں لیا اور آخری جوتے کی جوڑی بیس سال قبل خریدی تھی جو زندگی کے آخری لمحات تک ان کے زیر استعمال رہی۔

’مرنے کے بعد بھی میری آنکھیں کُھلی رہیں‘

ایدھی صاحب نے چھ دھائیوں تک پاکستان سمیت دنیا پھر میں انسانیت کی بلاتفریق خدمت کی۔ حکومتِ پاکستان نے ایدھی کے جنازے کو ’اسٹیٹ فیونرل‘ کا درجہ دیا۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں نماز جنازہ ادا کی گئی جہاں سیکورٹی کے انتظامات پاکستانی فوج نے کیے۔ نماز جنازہ میں صدر مملکت ممنون حسین اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت بحری اور فضائی افواج کے سربراہان، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے عہدیداروں، سیاستدان، سرکاری افسران اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مسلح افواج کی جانب سے انسانیت کے سب سے معروف خدمت گزار کو آخری سلام یعنی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد جنازے کو جلوس کی شکل میں کراچی کے قریب ایدھی ویلیج لے جایا گیا گیا جہاں سرکاری اعزاز کے ساتھ عبدالستار ایدھی کو سپرد خاک کیا گیا۔

25 برس قبل اپنے لیے خود قبر تیار کرانے والے عبدالستار ایدھی کو گزشتہ ماہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بیرون ملک علاج کی پیشکش ہوئی مگر انہوں نے علاج کے لیے ملکی سرکاری اسپتال کو ترجیح دی۔ ایدھی صاحب بلاشبہ سادگی، خوداری اور انسان دوستی کی وہ عظیم مثال قائم کرگئے ہیں جس پر پاکستانی حکمرانوں کے عمل کرنے کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔