1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سربیا میں انتخابات اور یورپی یونین کی حکمت عملی

30 اپریل 2008

سربیا میں موجودہ صدر بورس ٹاڈچ کا جھکاؤ واضح طور پر یورپ کی طرف ہے اور وزیر اعظم وویسلاو کوستونتسا کی سیاست قوم پسندانہ سوچ سے عبارت ہے۔

https://p.dw.com/p/DrX5
سرب صدر بورس ٹاڈچتصویر: AP

لیکن مختلف سمتوں میں سیاسی سفرکے اس پس منظر میں اہم بات یہ ہے کہ سربیا میں پارلیمانی انتخابات میں اب دو ہفتے سے بھی کم کا وقت باقی رہ گیا ہے۔ سابق یوگوسلاویہ کی جانشین اس ریاست میں گیارہ مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل یورپی یونین نے ایک بار پھر یہ کوشش کی ہے کہ سربیا میں عوامی سوچ کوزیادہ سے زیادہ حد تک یورپ کے حق میں کیا جائے۔

اس کے لئے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کےلکسمبرگ منعقدہ اجلاس میں یہ اتفاق رائے ہوگیا کہ سربیا کویونین کے ساتھ اس استحکامی اور الحاقی معاہدے کی پیشکش کردی جائے جس کے بعد بالعموم متعلقہ ریاست کے ساتھ اس کی یونین میں ممکنہ شمولیت سے متعلق مزاکرات شروع کر دیئے جاتے ہیں۔

یہ بات یقینی ہے کہ سربیا نے دی ہیگ میں جنگی جرائم کی عدالت کے ساتھ نتیجہ خیز تعاون نہیں کیا اورکئی مطلوب سرب جنگی ملزم ابھی تک اس عدالت کے حوالے نہیں کئے جا سکے۔ پھر یورپی یونین نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیلغراد کو اس معاہدے کی پیشکش کیوں کی ؟ یورپی یونین کے سربیا سے متعلق فیصلے کے اسی پہلو کو اپنے تبصرے کا موضوع بنایا ہمارے ساتھی آرِیان فاریبورس نے۔