1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرت کی جانب باغیوں کی پیش قدمی روک دی گئی

29 مارچ 2011

لیبیا میں قذافی نواز فورسز نے سرت کی جانب باغیوں کی پیش قدمی روک دی ہے۔ اس دوران باغیوں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پیر کی رات گئے اتحادی طیاروں کی جانب سے مزید کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10jOn
تصویر: dapd

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کی شب اتحادی طیاروں کی جانب سے مزید کارروائیوں کی اطلاع ہے۔ لیبیا کے سرکاری خبررساں ادارے JANAکے مطابق بعض علاقوں میں شہری اور عسکری اہداف پر حملے کیے گئے ہیں۔ تاہم امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ کارروائی باغیوں کی مدد کے لیے نہیں تھی۔

اُدھر باغیوں کو سرت سے ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہی حکومتی فورسز کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان پر شدید گولہ باری کی گئی ہے، جس کے بعد سرت کی جانب ان کی پیش قدمی رک گئی ہے۔

قذافی کی فورسز نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے مصراتہ پر بھی حملہ روک دیا ہے۔ لیبیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہاں ’امن‘ بحال کر دیا گیا ہے، تاہم واضح طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ مصراتہ کا کنٹرول باغیوں سے لے لیا گیا ہے یا نہیں۔

لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے اتحادی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک کو دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔

اُدھر بن غازی میں اپوزیشن کے نمائندے حکومت تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو قذافی کی جانب سے اقتدار چھوڑنے کے بعد ملک کی باگ ڈور سنبھال سکے۔

دوسری جانب لیبیا کے ٹیلی وژن نے منگل کو ایک فوٹیج جاری کی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ معمر قذافی کے بیٹے خمیس قذافی کی تھی۔ ٹیلی وژن نے کہا کہ یہ فوٹیج براہ راست نشر کی گئی تھی، جس میں ’خمیس‘ کو طرابلس میں معمر قذافی کے کمپاؤنڈ میں حامیوں کے سامنے ہاتھ ہلاتے ہوئے دکھایا گیا۔

Libyen Gaddafi Fernsehinterview 17.03.2011
لیبیا کے رہنما معمر قذافیتصویر: AP/RTP TV

ٹیلی وژن پر ایک میزبان نے کہا کہ اس فوٹیج سے عرب ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی خمیس قذافی کی ہلاکت سے متعلق خبروں کی تردید ہو گئی ہے۔

خمیس لیبیا کی فوج کے ایلیٹ بتیسویں بریگیڈ کے کمانڈر ہیں، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ لیبیا میں بہترین تربیت یافتہ یونٹ ہے۔

اُدھر تیونس کے سرکاری خبررساں ادارے TAP نے کہا لیبیا کے وزیر خارجہ موسیٰ قصیٰ پیر کی سہ پہر تیونس میں داخل ہو گئے۔ بتایا گیا کہ وہ سرکاری نہیں بلکہ نجی دورے پر وہاں آئے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں