1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحدی کشیدگی کے باعث بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اسکول بند

2 نومبر 2016

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سینکڑوں اسکولوں کو آج بدھ کے روز سے غير معينہ مدت کے ليے بند کر ديا گيا ہے۔ کنٹرول لائن پر تازہ کشيدگی کے سبب اس متنازعے علاقے ميں کم از کم چودہ سويلين ہلاک ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2S0iT
Karte Kaschmir umstrittene Grenzregionen

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کے روز جموں کے علاقے میں شیلنگ کے نتیجے میں آٹھ سویلین کی ہلاکت کے بعد قریب 300 اسکولوں کو آج بدھ دو نومبر سے غیر معینہ مدت کے لیے بند رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔

جموں کے علاقے کی مقامی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار پون کوتوال نے اے ایف پی کو بتايا، ’’جموں کے اضلاع سامبا اور کاٹھوا میں قریب 300 ریاستی اور پرائیویٹ اسکولوں کو بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔‘‘ کوتوال کا مزید کہنا تھا کہ منگل اور بدھ کی درميانی شب حالات ذرا بہتر رہے اور کسی تصادم کی اطلاع موصول نہيں ہوئی۔

بھارتی حکام کے مطابق منگل یکم نومبر کو سامبا اور راجوڑی سیکٹرز میں بھارتی زیر انتظام جموں اور کشمیر کے علاقے میں مارٹر شیل گرنے کے سبب آٹھ سویلین ہلاک ہوئے تھے جن میں دو بچے بھی شامل تھے۔

پير 31 اکتوبر کو پاکستانی حکام کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ لائن آف کنٹرول کے پار بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے سبب پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں چھ سويلين ہلاک ہوئے تھے، جن ميں ايک اٹھارہ ماہ کی بچی بھی شامل تھی۔ اسلام آباد حکومت نے اس معاملے پر احتجاج کرنے کے لیے بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔

Pakistan | Kaschmir | An Indian army soldier keeps guard from a bunker near the border with Pakistan in Abdullian
پير 31 اکتوبر کو لائن آف کنٹرول کے پار بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے سبب پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں چھ سويلين ہلاک ہوئے تھے، جن ميں ايک اٹھارہ ماہ کی بچی بھی شامل تھیتصویر: REUTERS/M. Gupta

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک علیحدگی پسند تنظیم کے نوجوان کمانڈر برہان الدین وانی کی رواں برس جولائی میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے وہاں حالات کشیدہ ہیں۔ بھارتی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاج کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے سبب جولائی سے اب تک 90 سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس وادی کے بہت سے علاقوں میں کرفیو نافذ رہتا ہے۔

اسی دوران اڑی کے مقام پر موجود بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں 19 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت کی طرف سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے، تاہم پاکستان اس کی تردید کرتا ہے۔

اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسز کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ دونوں ممالک ایسے واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔