1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحد میں سلامتی کی صورتحال، رحمان بابا کا مزاربھی دہشت گردی کی زد میں

فرید اللہ خان، پشاور5 مارچ 2009

پاکستا ن میں عسکریت پسندوں نے سرکاری املاک کونقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات کے بعد شعراء اور قومی ہیروز کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/H6Pz
صوبہ سرحد کئی سالوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہےتصویر: AP

ایک طرف سوات میں حکومت عسکریت پسندوں کے ساتھ امن کے قیام کے لئے مذاکرات اوربات چیت میں مصروف ہیں جبکہ دوسری جانب جہاں سوات میں شدت پسندوں کی کارروائیوں کی خبریں آ رہی ہیں وہاں پشاورمیں بھی ان کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

پشاورمیں ایک افسوسناک خبر اس وقت سامنے آئی جب پشتو کے صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار میں دہشت گردوں نے پانچ دھماکے کرواکے عمارت کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ دھماکوں کی وجہ سے عمارت کے کئی حصے تباہ ہوچکے ہیں اورعمارت کسی بھی وقت مہندم ہوسکتی ہے۔ عسکریت پسندوں کے کئی گروپ ہیں جن میں بعض مذہبی شخصیات اور مزاروں کے بھی مخالفت کرتے ہیں۔ پشاورپولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے جبکہ پشاور کے کمشنر صاحبزادہ انیس اس بارے میں کہتے ہیں ’’ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تین روز قبل نامعلوم افراد نے مزار میں موجود خادم اور دیگر حکام کو دھمکیاں دی تھیں تاہم وہ اسے انتظامیہ کی نوٹس میں نہیں لائے انہوں نے کہاکہ مقامی پولیس مختلف ذرائع سے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے اور بہت جلد کسی نتیجے پر پہنچی گی۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’شرپسندوں میں مختلف قسم کے گروپس ہیں اس میں بعض ایسے بھی ہیں جو مزار کلچر کے خلاف ہیں انتظامیہ ہر زاویئے سے تحقیقات کررہی ہیں۔‘‘

رحمان بابا کے مزار خادم گوہر علی کے مطابق بھی عسکریت پسندوں کی جانب سے انہیں مسلسل دھمکیاں دی گئیں کہ مزار کی بے حرمتی، نشہ کے عادی افراد کی کھلے عام مزار میں نشہ کرنے سے ہوتی ہے جبکہ خواتین کی مزار پرآمد درست نہیں ہے یہ غیر اسلامی طریقہ بند کیا جائے۔ خادم گوہر علی اورمہتمم مولانا معراج الدین کے مطابق ان دھمکیوں کے بارے میں انہوں نے رحمان بابا کمپلیکس کے ذمہ دار ڈائریکٹر آرکائیوز اینڈ لائبریری پشاورکو بھی آگاہ کیا کہ مزار پر سیکیورٹی کاانتظام کیاجائے۔

دریں اثناء صوبہ سرحدکے سینئر وزیر بشیر احمد بلور موقع پر پہنچے جہاں پر انہوں نے مزار کے تعمیر نو کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ صوفیاء کرام کی قدر کرتے ہیں اس میں مزار کو نہ صرف دوبارہ تعمیر کریں گے بلکہ اسکی رکھوالی کا مکمل بندوبست کریں گے۔ انہوں نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

رحمان بابا کے مزار پر ہر سال اپریل میں عرس منعقد کیا جاتا ہے جس میں مشاعرے اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد ہوتا ہے۔ ان تقریبات میں دنیا بھر سے لوگ شرکت کے لئے پشاور آتے ہیں۔ رحمان بابا 1650میں پیدا ہوئے ان کا اپنا نام عبدالرحمن ہے جبکہ پختون انہیں عقیدت سے رحمان بابا کہتے ہیں۔ ان کی شاعری عام لوگوں کے ساتھ دینی حلقوں میں بھی بے حد پسند کی جاتی ہے ان کی شاعری کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔ انگریزی میں 900صفحات پر مشتمل ترجمہ انگریزی کے پروفیسر مومن خان اور برطانوی باشندے رابرٹ لیمپسن نے کیا ہے جبکہ جینا لڑسن اورکئی دیگر نے بھی ان کی شاعری کی کئی کتابوں کا ترجمہ کیا ہے۔ رحمان بابا پختونوں کی قومی شناخت کی علامت سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی شاعری میں صوفیانہ انداز میں دوستی امن اور سلامتی کا درس دیا ہے۔

دوسری جانب ضلع مردان میں دہشت گردوں نے ویڈیو مارکیٹ پرحملہ کرکے بم دھماکوں سے 21دکانوں کو تباہ کر دیا ہے ان دھماکوں سے قبل مارکیٹ میں ویڈیو کاکاروبار کرنے والوں کو دھمکی آمیز خطوط ارسال کئے گئے جبکہ پہلی مرتبہ سرحدکے پرامن ضلع مانسہرہ میں بھی ایک سی ڈی سینٹر کو دھماکہ خیز مواد مواد سے اڑا دیا گیا۔ ادھر پشاورکے علاقہ بڈھ بیر میں عسکریت پسندوں نے پولیس سٹیشن اور مقامی ناظم کے گھر پر راکٹ لانچر سے حملہ کیا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

دریں اثناء ڈیرہ اسماعیل خان کے اسلامیہ کالونی میں مسجد پردستی بموں پر حملہ کیاگیا جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 20افراد شدید زخمی ہوئے ہیں یہ حملہ اس وقت کیاگیا جب لوگ مغرب کی نماز ادا کررہے تھے زخمیوں میں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔