1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحد پار سے نئی دہشت گردی کا خطرہ: منموہن سنگھ

17 اگست 2009

پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے اُس بیان پر سخت احتجاج کیا ہے، جس کے مطابق نئی دہلی حکومت کے پاس معلومات ہیں کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد گروپ بھارتی سرزمین پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JD6p
من موہن سنگھ کے بقول دہشت گردی اور بائیں بازو کی انتہاپسندی بھارت کے لئے سنگین خطرات ہیںتصویر: AP

اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کیا گیا اور تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ مبینہ نئی معلومات سے پاکستان کو بھی آگاہ کرے۔ بھارتی دارالحکومت میں ریاستوں کے وزرائے اعلٰی کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے پاک بھارت سرحد عبور کر کے بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کانفرنس میں قومی سلامتی کے حوالے سے تمام ریاستوں کے وزراءاعلی اور انٹلی جنس کے سربراہان کی میٹنگ میں داخلی سلامتی کے سلسلے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔

دن بھر چلنے والی اس میٹنگ کے افتتاحی اجلاس میں بھارت کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے اس بیان نے کافی ہلچل مچا دی کہ ملک کو پاکستان سے سرگرم دہشت گردوں کی طرف سے تازہ حملوں کا خطرہ ہے۔ تاہم دیر رات وزیر داخلہ پی چدمبرم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کسی مخصوص خطرے کی بات نہیں کی ہے بلکہ سرحد پار کے دہشت گرد بھارت کے خلاف منصوبے تیار کرتے رہتے ہیں اور انہوں نے قوم کو اسی خطرے سے خبر دار کیا تھا۔

وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے ملک میں داخلی سلامتی کے موضوع پر تمام ریاستوں کے وزراءاعلی کی ایک اہم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی معتبر اطلاعات ملی ہیں کہ پاکستان سے سرگرم دہشت گرد گروپ بھارت پر تازہ حملوں کی سازش تیار کررہے ہیں اور دہشت گردوں کی سرگرمیاں اب صرف جموں و کشمیر تک ہی محدود نہیں رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اب زیادہ جدید ٹکنالوجی استعمال کرنے لگے ہیں اور ان کی صلاحیتیں بھی بڑھ گئی ہیں اس لئے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ریاستی حکومتوں کو بھی تیار رہنا چاہئے اور بری اور آبی سرحدوں کی حفاظت پر زیادہ چوکسی برتنے کی ضرورت ہے۔

Minister P. Chidambaram
وزیر داخلہ چدمبرم کے مطابق وزیراعظم نے کسی مخصوص خطرے کی بات نہیں کیتصویر: AP

ممبئی پرگزشتہ سال نومبر میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حالانکہ ان حملوں کے بعد ملک میں داخلی سلامتی کو بہتر بنانے کی کئی کوششیں کی گئی ہیں لیکن مزید اقدامات کرنے اور مسلسل چوکسی برتنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ٹھوس لہجے میں کہا کہ دہشت گردی اور بائیں بازو کی انتہاپسندی دونوں ہی بھارت کے لئے سنگین خطرات ہیں اور ان دونوں سے مربوط اور فیصلہ کن طریقوں سے نمٹا جائے گا۔ وزیراعظم ڈاکٹر سنگھ نے ہفتہ کے روز یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام اپنی تقریر میں بھی یہ بات کہی تھی۔

ڈاکٹر سنگھ نے بائیں بازو کی انتہاپسندی کی وجہ سے لاحق سنگین اور پیچیدہ خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاستوں سے متوازن اور ٹھوس حکمت عملی اپنانے پر زور دیا انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور نکسلیوں کے غلبے والے علاقوں میں قانون کی حکمرانی نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ان اسباب کا ازلہ بھی کریں جو لوگوں کو نکسل ازم جیسے راستے پر لے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ 1967ء میں مغربی بنگال کے داراجلنگ ضلع میں ایک چھوٹے سے گاوں نکسل باڑی سے شروع ہونے والی یہ تحریک آج ملک کے 628 میں سے 180 اضلاع تک پھیل چکی ہے اور کم از کم سات ریاستیں اس سے بری طرح متاثر ہیں۔ صرف پچھلے 18 ماہ کے دوران ہی نکسلی حملوں میں ایک ہزار 483 لوگ مار ے جاچکے ہیں جن میں 431 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

جموں و کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ حالانکہ ریاست میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور تشدد میں کمی آئی ہے لیکن دراندازی کا رجحان تشویش کا موجب ہے۔ انہوں نے شوپیاں‘ سوپور اور بارہمولہ وغیرہ کے واقعات کے حوالے سے کہا کہ ایسی عسکری سرگرمیاں بھی شروع ہوگئی ہیں جن میں اکا دکا اور غیرمتعلق واقعات کو جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے دعوی کیا کہ پچھلے ایک سال کے دوران مہاراشٹر اور کرناٹک کو چھوڑ کرملک میں فرقہ ورانہ صورت حال اطمینان بخش رہی۔ انہوں نے بہر حال فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے والے جنونیوں کے تعلق سے چوکس رہنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے داخلی سلامتی کو بہتر بنانے کے لئے بین الریاستی رابطو ں اور انٹلی جنس معلومات کے تبادلے پر زور دیا اور کہا کہ ان شعبوں میں مرکز کی ساتھ ریاستوں کو بھی پہل کرنی چاہئے۔

میٹنگ کے بعد وزیر داخلہ پی چدمبرم نے بتایا کہ داخلی سلامتی کو بہتر بنانے کے لئے پانچ سے دس سال کا ایک منصوبہ وضع کیا جارہاہے اور پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے لئے ریاستوں کو خاصی رقم دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال مارچ تک ایک لاکھ پچاس ہزار پولیس بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انٹلی جنس کو بہتر بنانے کے لئے علاقائی انٹلی جنس سینٹر کھولنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خودسپردگی کرنے والے جنگجووں کے متعلق موجود پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی۔

اس کانفرنس میں شریک جموں وکشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اپنا یہ مطالبہ دہرایا کہ ریاست کے جن علاقوں میں حالات معمول پر آگئے ہیں وہاں سے آرمڈ فورسزز اسپیشل پاور ایکٹ کو ختم کردیا جائے۔ انہوں نے کنٹرول لائن کے دونوں طرف باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لئے بہتر نظم قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ داخلی سلامتی کے امور کو سیاسی طورپر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسائل کسی ایک دن میں پیدا نہیں ہوتے بلکہ ان کی پیچھے ایک طویل وجہ ہوتی ہے جن کی تہہ تک پہنچ کرانہیں حل کیا جانا چاہئے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: عاطف بلوچ