1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرد جنگ سے ڈرنے کی ضرروت نہیں تاہم اسے شروع بھی نہ کیا جائے :روسی صدر

26 اگست 2008

دمتری میدوی ایدف نے اس قرارداد پر دستخط کر دئے جس کے مطابق اب روس جارجیا کے علیحدگی پسند جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو باقاعدہ طور پر آزاد مملکتیں تسلیم کرے گا۔ تاہم روس کے اس قدم پر عالمی برادری نے شدید تنقید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/F597
تصویر: AP

روسی صدر دمتری میدوی ایدف کی طرف سے جارجیا سے علیحدگی اختیار کر لینے والے جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو باقاعدہ طور پر آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کی قرارداد کو منظور کرنےپر عالمی برادری نے روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے روس کے اس عمل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعلان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اینگلا میرکل نے اپنے دورہ اسٹونیا کے اختتام پر اسٹونیا کے وزیر اعظم آندرس آنسپ کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ روس چھ نکاتی یورپی معاہدے کے مطابق جارجیا سے اپنی افواج فوری طور پر واپس بلوا لے۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے کہا ہے کہ جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ جارجیا کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بھی روس کے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جاب ڈی ہوپ شیفر نے کہا ہے کہ روس کا جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو جارجیا سے علیحدہ رایستیں تسلیم کرنا اقوام متحدہ کی سلاتی کونسل کی کئی قرارداروں کی نفی ہے جس پر روس نے کود بھی دستخط ثبت کر رکھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس جارجیا کی علاقائی اور سرحدی خود مختاری کی عزت کرے۔

ان بیانات کے تناظر میں روسی صدر دمتری میدوی ایدف نے کہا ہے کہ سرد جنگ کا زمانہ ختم ہو چکا ہے اور اب سرد جنگ کا کوئی خطرہ نہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اب ہمیں سرد جنگ شروع کرنے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہئے۔دریں اثنا جنوبی اوسیتیا کے رہنما ادوآرد کیکوٹی نے روس سے کہا ہے کہ وہ جنوبی اوسیتیامیں مستقل روسی فوجی ٹھکانہ بنا لے۔

اس سے قبل روسی پارلیمان کے ایوان بالا اور ایوان زیریں دُوما کے اس فیصلے کے بعد کہ کریملن کو جارجیا کے علیحدگی پسند علاقوں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کی خود مختاری کو تسلیم کرلینا چاہیے، روسی صدر دمتری میدوی ایدف نے روسی سلامتی کونسل کا اجلاس کے بعد کہا تھا کہ وہ جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کو آزاد ریاستیں تسلیم کرتے ہیں۔

دوسری طرف مذکورہ صورتحال میں بحیرہ اسود میں امریکی بحری بیڑے کی آمد سے ماسکو اور واشنگٹن کے مابین پائی جانے والی کشیدگی میں شدت آگئی ہے۔ روسی حکام نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پرالزام عائد کیا ہے کہ جارجیا میں امدادی کاموں کی آڑ میں روس کے خلاف بحیرہ اسود میں عسکری طاقت جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسی د وران جارجیا کے صدر میخائیل ساکاشویلی نےجارجیا کے شہر گوری میں کہا کہ روس نے کالعدم سوویت یونین کے ریاستی احیاء کا عمل شروع کردیا ہے اور اس کی ابتداء وہ جارجیا سے کرنا چاہتا ہے۔