1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرچ انجن گوگل پر چین کا الزام

26 جون 2009

چین نے دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل پر الزام لگایا ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر قابل اعتراض مواد پھیلا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/IbNF
تصویر: AP

بیجنگ کی جانب سے یہ الزام چین میں نئے کمپیوٹروں کے ساتھ انٹرنیٹ فلٹر کرنے والے سوفٹ ویئر کی فراہمی کے فیصلے پر امریکی حکام کی طرف سے تنقید کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

بدھ کی شام چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب گوگل کی مختلف ویب سائٹس تقریبا ایک گھنٹے تک نہیں کھل پائیں۔ کچھ ویب سائٹس تک رسائی میں تو صارفین کو جمعرات کو بھی بہت سے مسائل کا سامنا رہا۔

گوگل سرچ انجن اور دیگر ویب سائٹس کے استعمال کے سلسلے میں صارفین کو درپیش پریشانی کے چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت میں چینی وزارت خارجہ نے گوگل کے انگریزی زبان میں سرچ انجن پر الزام لگایا کہ وہ ایسا مواد انٹرنیٹ پر پھیلا رہا ہے جو چینی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

Google in China Internet
گوگل پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر قابل اعتراض مواد پھیلا رہا ہےتصویر: AP

بیجنگ میں ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان چِن گانگ Qin Gang نے یہ اقرار تو نہیں کیا کہ گوگل کی جزوی بندش میں حکومت کا کوئی عمل دخل تھا مگر انہوں نے حکومتی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے سزا کے طور پر اٹھائے جانے والے اقدام کو قانونی قرار دیا۔

اس سے قبل بدھ کے روز امریکی وزیر تجارت گیری لوک Gary Lock اور تجارتی نمائندے رون کرک Ron Kirk نے چینی حکام کو لکھے جانے والے ایک خط میں نئے کمپیوٹروں کےساتھ گرین ڈیم نامی متنازعہ سوفٹ ویئر کی لازمی فراہمی کے فیصلے پر نکتہ چینی کی تھی۔

چینی وزارت برائے صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے کمپیوٹر بنانے والے اداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ یکم جولائی سے فروخت کئے جانے والے ہر نئے کمپیوٹر کے ساتھ گرین ڈیم نامی سوفٹ ویئر مفت فراہم کریں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ چین کا یہ فیصلہ دراصل اطلاعات اور انفارمیشن تک آزادانہ رسائی پر پابندی کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے مقاصد سیاسی نوعیت کے ہیں۔ تاہم چینی حکام کا کہنا ہے کہ گرین ڈیم نامی یہ سوفٹ ویئرمحض فحش اور قابل اعتراض مواد کو فلٹر کرنے کے لئے ہے، اور یہ فیصلہ چینی نوجوانوں کی فلاح کے لئے کیا گیا ہے۔

چین کی وزارت برائے تجارت کے ایک اہلکار کے مطابق امریکی اعتراض کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا بلکہ یہ معاملہ وزارت برائے صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھیج دیا گیا ہے۔

افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک