1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرکاری گاڑی کا نجی استعمال، جرمن وزیرکا اسکینڈل

30 جولائی 2009

جرمنی میں سرکاری گاڑی کا نجی استعمال، وفاقی وزیر کے اس اسکینڈل پر میڈیا اور جرمن عوام کا ردعمل، اس بارے میں ڈافنے گراٹ ووہل کا لکھا تبصرہ:

https://p.dw.com/p/Iziw
اُولا شمٹ کوئی پہلی سیاسی لیڈر نہیں ہین جن کا اس قسم کا اسکینڈل سامنے آیا ہےتصویر: AP

وفاقی جرمن وزیر صحت اور سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان اُولا شمٹ موسم گرما کی تعطیلات اس بار اسپین میں گزارنا چاہتی تھیں۔ وہاں انہیں اپنی دو سرکاری مصروفیات بھی نبٹانا تھیں۔ جرمن وزیر نے اپنی سرکاری گاڑی بمع ڈرائیوراوراس کے بیٹے کے اسپین بھجوانے کا فیصلہ کیا۔ یہ گاڑی اسپین میں چوری ہوگئی، وہ بھی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD کی انتخابی مہم شروع ہونے سے محض ایک ہفتہ قبل۔ پورے جرمنی میں شور مچ گیا کہ ایک وزیر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے تعطیلات میں بھی سرکاری گاڑی استعمال کرے!

یہ تو ایک اسکینڈل ہے۔ دریں اثناء بدھ کے روز جرمن وزیر کی اسپین میں چوری ہونے والی سرکاری گاڑی ملنے کی خبر بھی موصول ہو گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ گاڑی چرانے والوں کو ایسی گاڑی میں کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی، جو جرمن عوام کی توجہ کا باعث بن چکی ہے۔ تاہم اب جرمن عوام کس بات پر مشتعل ہیں؟

اُولا شمٹ کوئی پہلی سیاسی لیڈر نہیں ہین جن کا اس قسم کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ ماضی میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع روڈولف شارپنگ بھی مختصر عرصے کے تعطیلاتی سفر کے لئے سرکاری پروازوں کا استعمال کر چکے ہیں۔ گرینز پارٹی کے ایک مرکزی رہنما Cem Özdemir بھی سرکاری مقاصد کے لئے ہوائی سفر کے نتیجے میں ملنے والے بونس کا نجی استعمال کر چکے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ کرسچن ڈیموکریٹ سیاست دان اور وفاقی پارلیمان کی سابق اسپیکر Rita Süssmuth بھی اخباروں کی سرخیوں کا موضوع بن چکی ہیں، کیونکہ انہوں نے بھی سرکاری پروازوں اور گاڑیوں کا استعمال چند ایسے مقاصد کے لئے کیا تھا جنہیں مکمل طور پر سرکاری نہیں کہا جا سکتا۔ تاہم انہیں اس وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہونا پڑا تھا۔ یہ تو سیاستدانوں کی صوابدید پر ہے کہ وہ کس حد قانون کے دائرے میں رہتے ہیں اور سیاستدان ہونے کے ناطے کس طرح کی مراعات کا فائدہ اٹھاتے ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Ulla Schmidts Dienstwagen weg
اُولا شمٹ برلن میں ایک پریس کانفرنس کے دورانتصویر: AP

دراصل سب سے بڑا مالی نقصان توسرکاری گاڑی کی چوری ہوتا۔ ایک لاکھ یورو مالیت کی اس گاڑی کی غالبا انشورنس بھی نہیں تھی، کیونکہ اتنی زیادہ تعداد میں سرکاری گاڑیاں موجود ہیں کہ ان سب کا بیمہ کروانا بہت مہنگا پڑے گا۔ یہ امر جرمنی جیسے قانون و ضوابط کے پابند معاشرے کے لئے حیران کن تو ہے، تاہم یہ Ulla Schmidt کا قصور نہیں اور ویسے بھی اب تو چوری ہونے والی سرکاری گاڑی دوبارہ مل بھی چکی ہے۔

اُولا شمٹ نے سرکاری گاڑی کے استعمال کے سلسلے میں تمام تر شرائط کو ملحوظ رکھا، یعنی اس کے نجی استعمال پر ٹیکس کا حساب کتاب علیحدہ سے ہوا اور اس طرح عوامی ٹیکسوں سے حاصل شدہ رقم اس پر خرچ نہیں ہوئی۔ تاہم خاتون وزیر نے اسپین میں دو خفیف، غیر اہم مصروفیات کے لئے سرکاری گاڑی کو اسپین منگوانے کا فیصلہ کیا، یہ عمل غیر منطقی اور سیاسی طور پر نازیبا دکھائی دیتا ہے۔ اس پر غالبا محض دس ہزار یورو کی لاگت آئی۔ اتنی کم رقم کے لئے اتنا شور؟

جی، یہ اس لئے کہ یہ معاملہ صرف پیسوں کا نہیں ہے۔ اصل بات یہ کہ عوام کے جذبات مشتعل ہوئے ہیں۔ میڈیا میں چھپنے والے تبصروں سے، جن میں کہیں یہ لکھا گیا کہ جرمن وزیر کو اپنے امیج کا خیال رکھنا چاہئے تھا، تو بعض اخباروں نے تحریر کیا کہ Ulla Schmidt کو خود کو عوام کے لئے ایک مثال بن کر دکھانا چاہئے۔ یعنی جرمن وزیر کے قابل اعتماد ہونے، ان کی صداقت کے امیج کو جو دھچکہ لگا ہے، اس سے عوام دل شکستہ ہوگئے ہیں، کیونکہ اگر میڈیا کی آواز کو عوام کی آواز مانا جائے تو مسئلہ یہ ہے کہ عوام تو وزراء اور سیاستدانوں کو مثالی شخصیات اور رول ماڈل کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سیاستدانوں کی اخلاقیات سے بہت بلند امیدیں وابستہ کی جاتی ہیں۔ گویا لیڈران سے تو اس قسم کا عمل سرزد ہو ہی نہیں سکتا۔ ان میں اورعام لوگوں میں فرق ہونا چاہئے۔ ایک عام شخص تو اپنی بیوی کو غیر قانونی طریقے پر بھی صفائی ستھرائی کا کام کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ لیکن وزیر صحت سے تو یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ خود تو سرکاری سہولتوں کا استعمال جائز، نا جائز ہر طریقے سے کریں اور دوسری طرف صحت کے شعبے میں اصلاحات کے نام پر ایک ایک پیسے کی جمع تفریق میں لگی رہیں۔


تبصرہ: Daphne Grathwohl / کشور مصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک