1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: خود کش دھماکہ 28 افراد ہلاک

خبر رساں ادارے9 فروری 2009

سری لنکا کے فوجی ترجمان کے مطابق تامل ٹائیگرز کی ایک خاتون خود کش بم حملہ آور نے جنگی علاقے میں شہریوں کے ہجوم میں خود کو اڑا دیا۔ اس واقعے میں کم از کم 28 افراد ہلاک جبکہ 90 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GqAe
جنگ زدہ علاقے میں اب تک لاکھوں افراد پھنسے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

ابھی زیادہ دن نہیں گزرے کہ سری لنکا کے صدر مہندا راجا پکسے نے اعلان کیا تھا، ملک کے شورش زدہ علاقوں میں باغیوں کو شکست کا سامنا ہے۔ تاہم ہزاروں شہری ابھی تک بحران زدہ علاقوں میں پھنسے ہیں۔ شدت پسندوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے خود کش دھماکوں نے امن و امان کی صورت حال کو مزید گھبیربنا دیا ہے۔

Soldaten der Armee in Sri Lanka
گزشتہ کچھ عرصے سے فوج کی جانب سے پے درپے کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

لبریشن ٹائیگرزآف تامل ایلام نے پیر کو سری لنکن فوج پر ایک ہفتے کے دوران تیسرا خود کش حملہ کیا۔ اس مرتبہ حملہ آورایک خاتون تھی۔ وہ جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے شہریوں میں شامل تھی اوراس نے وشوامدھوعلاقے کے قریب خودکو ایک حفاظتی چیک پوائنٹ پر دھماکے سے اُڑا دیا۔ فوج نے حالیہ لڑائی میں یہ علاقہ باغیوں سے واپس حاصل کیا ہے۔

فوج کے ترجمان بریگیڈیئر اُدھے نانایاکر کے مطابق مرنے والوں میں دو فوجی افسران، 18 سپاہی اور آٹھ شہری شامل ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

امریکہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تامل شہریوں کو شورش زدہ علاقہ چھوڑنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ سری لنکا کے لئے بھارتی امن مشن کے ایک سابق اینٹیلی جنس سربراہ کرنل ریٹائرڈ ہری ہرن نے خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ بحران زدہ علاقوں میں شہریوں کی موجودگی باغیوں کے لئے دفاع کا آخری حربہ ہے۔

Sri Lanka, Sicherheitstruppen
جنگی علاقے میں پھنسے وائے لاکھوں افراد کا علاقے سے نکلنا نہایت مشکل ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑائی کے علاقوں سے نکلنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور جمعرات سے اب تک محفوظ مقامات کی طرف آنے والے شہریوں کی تعداد 17 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔

امدادی اداروں کے مطابق ڈھائی لاکھ شہری ابھی تک جنگی علاقے میں پھنسے ہیں جبکہ حکومتی ذرا‍ئع کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ 25 ہزار تک ہے۔ سری لنکا کی حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں نے باغیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ شہریوں کو اپنا علاقے چھوڑے سے روک رہے ہیں۔ باغیوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ فوج دانستہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

18 Tote bei einem Anschlag einer Selbstmordattentäterin in Sri Lanka
فوجی ترجمان کے مطابق زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

سری لنکن فوج اور ایل ٹی ٹی ای کے باغیوں کے درمیان لڑائی اب صرف 175 مربع کلومیٹر کے علاقے میں جاری ہے جہاں 50 ہزار سری لنکن فوجی دو ہزار باغیوں سے لڑ رہے ہیں۔

امریکہ، یورپی یونین، کینیڈا اور بھارتی حکومتیں باغیوں کو دہشت گرد قرار دے چکی ہیں۔

سری لنکن فوج نے2007 میں ملک کے شمالی علاقے کا کنٹرول باغیوں سے لے لیا تھا، پھر بھی وہاں وقفے وقفے سے فوج اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔ تامل باغیوں اور فوج کے درمیان 1983 سے جاری اس لڑائی میں اب تک 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔