1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں خانہ جنگی کا خاتمہ نسلی منافرت نہ مٹا سکا

30 جولائی 2011

تامل باغیوں کی علیحدگی پسند تحریک فوجی آپریشن کے بعد دم توڑ چکی ہے۔ حکومتی کوششوں کے باوجود سری لنکا میں تامل اور سنہالی آبادیوں میں نسلی تعصب اور منافرت بدستور موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/126Us
سری لنکا میں تامل اقلیت میں ہیںتصویر: AP

سری لنکا میں خانہ جنگی ختم ہو چکی ہے لیکن تامل آبادی کو مصالحتی اور مفاہمتی عمل کے دوران خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں مکمل ہونے والے لوکل کونسلوں کے انتخابات کے اعداد و شمار کے مطابق سری لنکا کے سنہالی اور تامل لوگوں میں نسلی تفریق شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آچکی ہے۔

Sri Lanka Neujahrsvorbereitungen
سنہالی ملک کی اکثریتی آبادی ہےتصویر: AP

تامل بستیوں میں اقتصادی پراجیکٹ جاری ہیں لیکن تامل افراد بدستور روزگار کے متلاشی ہے۔ سری لنکا کے شمال اور مشرق میں عوام نے گزشتہ بارہ سالوں کے دوران پہلی بار اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ ان علاقوں میں فوجی عملداری کے دو سال بعد بلدیاتی اداروں کا انتخاب کیا گیا۔ صدر راجا پکشے کی یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس نے سارے ملک میں 299 کونسلوں میں سے 250 میں کامیابی حاصل کی۔ اس فتح کے باوجود حکومتی اتحاد تامل آبادی میں خاصی بڑی شکست سے دوچار ہوا۔

تامل باشندوں نے خانہ جنگی کے دور کی سیاسی جماعت تامل نیشنل الائنس کو ووٹ دیے۔ لوکل کونسلوں کے الیکشن نے بھی سری لنکا کی سنہالی اکثریت اور تامل اقلیت کے درمیان موجود خلیج کا عندیہ دیا۔

LTTE Fahne Tamilische Rebellen Berlin
تامل ٹائیگرز کی تحریک کو حکومت نے دبا دیا تھاتصویر: AP

جافنا کے تامل شہری خاصی مایوسی کا شکار ہیں۔ عام لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ ایک ساٹھ سالہ تامل شہری تھانگا راجا پشپ راجا نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب جنگ ختم ہو چکی ہے اور تامل لوگوں کے ساتھ غلاموں کا سلوک رکھا جا رہا ہے۔ بزرگ تامل شہری کا مزید کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ تامل ٹائیگرز نے ان کے ساتھ کوئی مناسب سلوک روا نہیں رکھا تھا لیکن وہ موجودہ دور میں انتہائی بے سکونی کا شکار ہیں۔ تامل باشندوں کے اندر ایک مناسب قیادت کا فقدان بھی شدت کے ساتھ پایا جاتا ہے۔

تامل نیشنل الائنس سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی ممبر اور ایک اخبار کے ناشر ای ساراوان پون کا کہنا ہے کہ ان کے حلقہٴ انتخاب میں ایک لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں اور حکومت بڑھتی بے روزگاری کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے سے ابھی بھی قاصر ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق مجموعی طور پر شمالی صوبے میں انہیں معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سری لنکا کے شمالی صوبے میں سن 2010 میں مجموعی اقتصادی صورت حال بہتر ضرور ہوئی ہے لیکن یہ صوبہ ابھی بھی سارے ملک میں اقتصادی پسماندگی کا شکار ہے۔ رواں مالی سال کے دوران راجا پاکشے حکومت اس صوبے میں دو ارب ڈالر کے ترقیاتی پراجیکٹس کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں