1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں دھماکہ، کم ازکم پچیس ہلاک

17 ستمبر 2010

سری لنکا میں حادثاتی طور پر ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں پچیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ سری لنکن فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ آج جعمہ کے دن یہ دھماکہ ملک کے مشرقی علاقے میں ہوا۔

https://p.dw.com/p/PEPf
تصویر: AP

ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد ساٹھ بتائی گئی تھی تاہم بعد ازاں اس تعداد کو کم کر دیا گیا۔ یہ حادثہ دھماکہ خیز مواد کے ایک گودام میں ہوا، جس کے نتیجے میں بٹی کالوآ نامی شہر میں واقع ایک پولیس سٹیشن کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP نے سری لنکا کی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حادثاتی دھماکے میں دو چینی کنٹریکٹر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

کولمبو میں ملکی فوج کے ترجمان اُوبایا میداوالا نے بتایا کہ اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب پولیس اہلکار اس علاقے میں جاری ایک پروجیکٹ کے تحت دھماکہ خیز مواد سے پتھر توڑنے کی کوشش میں تھے۔

میداوالا کے مطابق: ’’یہ ایک حادثاتی دھماکہ تھا۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر یہ دھماکہ خیز مواد پولیس سٹیشن میں رکھا گیا تھا اور جب پولیس اہلکار یہ دھماکہ خیز مواد ٹھیکے داروں کو جاری کر رہے تھے تو اچانک ہی ایک بڑا دھماکہ ہو گیا۔‘‘ یہ دھماکہ پولیس سٹیشن کی عمارت کے اندر بنے اسلحے کے گودام میں ہی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد ساٹھ بتائی گئی تھی تاہم اب تصدیق ہو گئی ہے کہ ہلاکتوں کی کل تعداد پچیس ہے۔ ان میں سے سولہ پولیس اہلکار اور نو عام شہری بتائے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق اس دھماکے کے باعث کم از کم پچاس افراد زخمی بھی ہوئے۔

Flash-Galerie Sri Lanka
دھماکہ پولیس سٹیسن میں واقع اسلحہ کے گوادم میں ہواتصویر: AP

حکام نے تصدیق کی ہے کہ سینکڑوں افراد کو قریبی ہسپتالوں میں داخل کروایا جا چکا ہے تاہم طبی ذرائع نے ابھی تک اس تعداد کی درستگی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مشرقی سری لنکا کے صوبے کارا دیا نارُو کا شہر بٹی کالوآ ملکی دارالحکومت کولمبو سے 235 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

خیال رہے کہ سری لنکا میں ترقیاتی منصوبہ جات کے لئے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے ہمسایہ ملک بھارت کو شدید تحفظات ہیں۔ سری لنکا میں دو نیم سرکاری چینی کمپنیاں مختلف جگہوں پر دو بندر گاہیں بھی تعمیر کر رہی ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک