1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکن کرکٹ میں میچ فکسنگ، سنگاکارا کا دفاع

2 مئی 2011

سری لنکن کرکٹ میں جوئے بازی کے الزامات کے بعد نہ صرف کرکٹ بورڈ بلکہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کمارا سنگاکارا نے بھی شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایسے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/117fW
تصویر: AP

سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کمارا سنگاکارا نے سابق کپتان تلکا رتنے کی طرف سے عائد کیے گئے میچ فکسنگ کے تمام تر الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی حقیقت ہے تو وہ حقائق سامنے لائیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سنگاکارا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق کپتان تلکا رتنے نے طویل مدت تک سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی ہے۔ اور اب یہ دلچسپ ہو گا کہ اگر وہ میچ فکسنگ سے متعلق شواہد سامنے لائیں۔ سنگاکارا نے تلکا رتنے کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ان کے پاس واقعی کوئی ثبوت ہیں تو وہ اس حوالے سے بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے رابطہ کریں۔

Kumar Sangakkara
سنگاکارا نے تلکا رتنے کو مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے رابطہ کریںتصویر: AP

ہاشان تلکا رتنے نے دعویٰ کیا ہے کہ سری لنکا میں 1992ء سے میچ فکسنگ کی جا رہی ہے۔ تراسی ٹیسٹ اور 200 ایک روزہ میچوں میں سری لنکن قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے تلکا رتنے نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم رہیں گے اور ضرورت پڑنے پر ایسے کچھ نام بھی عام کریں گے، جو میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔

تلکا رتنے کے اس دعوے کے بعد سری لنکا کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈی ایس ڈی سلوا نے اس بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیا کہ آیا وہ اس حوالے سے تحقیقات کرائیں گے۔

پندرہ سال تک سری لنکن قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے ہاشان تلکا رتنے نے کہا،’میچ فکسنگ اس ملک میں کئی برسوں سے ہو رہی ہے۔ یہ ملک بھر میں کینسر کی طرح پھیل رہی ہے‘۔ اے ایف پی نے تلکا رتنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’میری معلومات کے مطابق یہ 1992ء سے ہو رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کئی مرتبہ اس مسئلے کے آشکار ہونے کے خطرات بھی پیدا ہوئے، تاہم متعلقہ لوگوں کو رشوت دے کر یہ معاملہ ٹھنڈا کر دیا گیا‘۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید