1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب : درجنوں غیر ملکی کارکنوں کو قید اور کوڑوں کی سزا

علی کیفی اے ایف پی
3 جنوری 2017

سعودی عرب میں اجرتوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرنے والے 49 غیر ملکی کارکنوں کو قید اور کوڑوں کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ یہ سزائیں ہنگاموں کے لیے اُکسانے اور احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نذرِ آتش کرنے پر سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2VBtb
Saudi Arabien Ausländische Arbeite auf einer Baustelle in Riad
سعودی دارالحکومت ریاض میں غیر ملکی کارکن ایک زیرِ تعمیر عمارت میں کام کرتے ہوئے تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

یہ تفصیلات نیوز ایجنسی اے ایف پی کی منگل تین جنوری کو دارالحکومت ریاض سے بھیجی گئی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہیں۔ ان تفصیلات کے مطابق ان غیر ملکی کارکنوں نے کئی مہینے پہلے سعودی بن لادن گروپ کی جانب سے اجرتوں کی عدم ادائیگی پر مظاہرے کیے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق اخبارات ’الوطن‘ اور ’العرب‘ نے اِن اُنچاس غیر ملکی کارکنوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ اس طرح یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ سزائیں پانے والے یہ کارکن کن کن ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

’الوطن‘ اخبار نے، جو بن لادن کیس پر گزشتہ سال کے اوائل سے مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے، بتایا ہے کہ ان غیر ملکی کارکنوں کی ایک نامعلوم تعداد کو پبلک پراپرٹی کو تباہ کرنے اور بد امنی کو ہوا دینے کے الزام میں چار چار ماہ کی قید اور تین تین سو کوڑوں کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دیگر کو مکہ کی ایک عدالت کی جانب سے پنتالیس روز کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

تعمیراتی شعبے میں سرگرم یہ غیر ملکی کارکن زیادہ تر بن لادن گروپ اور ایک اور کمپنی اوگر کے ساتھ منسلک تھے۔ گزشتہ سال معدنی تیل سے ہونے والی آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی کے باعث سعودی عرب اُن پرائیویٹ کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کر سکا تھا، جنہیں اُس نے اپنے مختلف منصوبے سونپ رکھے ہیں۔

گزشتہ سال مئی میں ’عرب نیوز‘ نے بتایا تھا کہ اجرتیں نہ ملنے پر کئی غیر ملکی کارکنوں نے مکہ میں بن لان گروپ کی بہت سی بسوں کو آگ لگا دی تھی۔ تب حکام نے سات بسوں کے نذرِ آتش کیے جانے کی تصدیق کی تھی لیکن اس کا سبب نہیں بتایا تھا۔

Zum Thema - Zwei Tote bei Krawallen illegaler Einwanderer in Saudi-Arabien
سعودی عرب میں ابھی بھی ہزارہا غیر ملکی مزدور گزشتہ کئی مہینوں سے اپنی اجرتوں کی ادائیگی کے منتظر ہیںتصویر: Reuters/Faisal Al Nasser

اے ایف پی کے مطابق اُس نے اس حوالے سے بن لادن گروپ کے ترجمان کے ساتھ رابطے کی کوشش کی، جو ناکام رہی۔ یہ کمپنی اب تک سعودی عرب میں بڑی بڑی عمارات تعمیر کر چکی ہے۔ بن لادن گروپ اَسّی سال سے بھی زائد عرصہ قبل دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اُسامہ بن لادن کے والد نے قائم کیا تھا۔

گزشتہ سال کے اواخر میں بن لادن گروپ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ستّر ہزار بے روزگار ملازمین کو ادائیگی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ تب کہا گیا تھا کہ جیسے ہی کمپنی حکومت کے ساتھ اپنے معاملات طے کر لے گی، اُن ملازمین کو بھی ادائیگی کر دی جائے گی، جو بدستور کمپنی کے ساتھ وابستہ ہیں۔

واضح رہے کہ وہ ہزارہا کارکن بھی اپنی اجرتوں کی ادائیگی کے منتظر ہیں، جو لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کی قیادت میں قائم کمپنی سعودی اوگر کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اوگر کے ساتھ وابستہ ایک کارکن نے دسمبر میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اُسے کچھ رقم تو مل گئی ہے لیکن ابھی بھی پانچ مہینوں کی تنخواہ ملنا باقی ہے۔

نومبر میں سعودی حکومت نے کہا تھا کہ وہ نجی کمپنیوں کو ادائیگی ’آئندہ مہینے‘ کر دے گی تاہم بائیس دسمبر کو سعودی وزیر خزانہ محمد علیا دین نے 2017ء کا قومی بجٹ جاری کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ادائیگی ’ساٹھ روز کے اندر اندر‘ کر دی جائے گی۔