1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں عید پر اونٹوں کی قربانی پر پابندی

مقبول ملک10 ستمبر 2015

انسانوں میں سانس کے وبائی مرض مَیرس کے پھیلاؤ کے خوف اور حج کے موقع پر دنیا بھر سے لاکھوں مسلمانوں کی آمد کے پیش نظر سعودی عرب میں حکام نے آئندہ عید الاضحٰی کے موقع پر ملک میں اونٹوں کی قربانی پر پابندی لگا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GUUG
Kamele
تصویر: Mohamed El-Shahed/AFP/Getty Images

جدہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات روزنامہ ’سعودی گزٹ‘ نے آج اپنی جمعرات دس ستمبر کی اشاعت میں بتائی۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اونٹ Middle East Respiratory Syndrome یا MERS نامی اس وبائی بیماری کے وائرس کے لیے قدرتی ’میزبان جاندار‘ کا کردار ادا کرتے ہیں، جو جزیرہ نما عرب میں اب تک قریب 500 انسانوں کی جان لے چکا ہے۔

کے این اے کے مطابق حج کے ایک روز بعد عید االضحٰی کے مسلم مذہبی تہوار کے موقع پر سنت ابراہیمی کی یاد میں قربانی کے جانوروں کے طور پر اونٹوں کے استعمال پر اس پابندی کا مقامی آبادی کے علاوہ غیر ملکی نسلی گروپوں میں سے سب سے زیادہ اثر سابق برما یا موجودہ میانمار سے تعلق رکھنے والے ان مسلمانوں پر بھی ہو گا، جو اب تک روایتی طور پر اونٹوں ہی کی قربانی کرتے آئے تھے۔

روزنامہ سعودی گزٹ کے مطابق اس بارے میں سعودی وزارت صحت کے ایک ترجمان نے ملک کے مفتی اعظم کے ایک فتوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سال سعودی عرب میں قربانی کرنے والے مسلمان اونٹوں کی بجائے دنبوں، بکروں یا گائے کی قربانی کر سکتے ہیں۔

اسی فیصلے کے تحت سعودی وزارت صحت کے حکام نے ملک کے جدہ، مکہ اور مدینہ جیسے بڑے شہروں میں اونٹوں کے نجی طور پر قائم کیے گئے اصطبل بھی بند کرنا شروع کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اس سال ستمبر کے مہینے کے وسط میں شروع ہونے والے حج سیزن کے دوران مقامات مقدسہ کی وجہ سے لاکھوں حجاج کی میزبانی کرنے والے شہروں مکہ اور مدینہ کی حدود میں اونٹ لانے پر بھی پابندی ہو گی۔

مَیرس کی وبائی بیماری کی تشخیص پہلی مرتبہ 2012ء میں ایک سعودی شہری میں ہوئی تھی، جس کے بعد سے وہاں اب تک اس مہلک وائرس کی انسانوں میں مصدقہ موجودگی کے1400 واقعات سامنے آ چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر اس مرض کے ہاتھوں قریب 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔