1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں مغربی طرز کے ریزورٹ کی تعمیر کی جائے گی

اے ایف پی
4 اگست 2017

سعودی عرب نے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک ایسا ’نیم خود مختار ویزا فری‘ انٹر نیشنل ریزورٹ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں خواتین پر لباس کے انتخاب اور مرد و خواتین کے ایک ساتھ ہونے پر پابندی نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/2him2
Saudi Arabien - Strand
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

بحیرہ احمر کے شمال مغربی ساحل پر بنائے جانے والے اس ریزورٹ میں مالدیپ کی طرز پر لگژری ہوٹل ، جزائر اور ساحلی جھیلوں کی تعمیر پر خاص توجہ دی جائے گی۔ سعودی کمیشن نے خبر رساں ادارے اے پی کی اس ریزورٹ پر سیاحوں کے لیے بنائے گئے قوانین کے حوالے سے درخواست پر فوری جواب نہیں دیا۔

ملک کے پبلک انویسٹنمنٹ فنڈ نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ ریزورٹ کی تعمیر کے لیے بنیادی سرمایہ فراہم کرے گا۔ پی آئی ایف نے یہ بھی کہا کہ اس نیم خود مختار علاقے میں قوانین ’بین الاقوامی معیارات‘ کے مطابق وضع کیے جائیں گے، مزید یہ کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی سطح پر بڑے ہوٹلوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرے گا۔

اس منصوبے کے لیے مختص فنڈ کے سربراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہیں جنہیں رواں برس جون کے مہینے میں اُن کے والد شاہ سلمان نے اپنا جانشین نامزد کیا ہے۔

Rumänien Wald mit Moos
بُحیرہ احمر کے ساحل پر جدید سہولیات کے حامل ریزورٹ کے قیام سے سعودی عرب کو سالانہ پندرہ ارب سعودی ریال کی آمدنی ہو گیتصویر: Imago/Nature Picture Library

ولی عہد محمد بن سلمان اپنے ملک میں معیشت کی مضبوطی کے لیے محض تیل کی پیداوار پر انحصار کرنے کے بجائے دوسرے منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔ شاہزادہ محمد بن سلمان کے ‘وژن دو ہزار تیس‘ کے منصوبے کا اہم حصہ سیّاحت ہے۔ وژن دو ہزار تیس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ سعودی معاشرے کو متنوع اور جدید بنایا جائے۔

بُحیرہ احمر کے ساحل پر جدید سہولیات کے حامل ریزورٹ کے قیام سے توقع ہے کہ سعودی عرب کو سالانہ پندرہ ارب سعودی ریال کی آمدنی ہو گی۔ اس کے علاوہ پینتیس ہزار ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔

ملک کے پبلک انویسٹنمنٹ فنڈ کے مطابق بحیرہ احمر پر یہ تفریحی مقام ساحل کے ساتھ ساتھ قریب 200 کلومیٹر تک تعمیر کیا جائے گا اور یہاں لگژری کے متلاشی اور صحت کی بہتری کے مقصد سے آنے والے سیاحوں کے لیے موزوں ماحول بنایا جائے گا۔