1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کی سرحد پر یمنی باغیوں کے خلاف کارروائی

6 نومبر 2009

یمن کے ساتھ اپنے ہی سرحدی علاقے میں کی گئی حالیہ فضائی بمباری کے حوالے سے سعودی عرب کی حکومت نے کہا ہے کہ جب تک مبینہ یمنی شیعہ باغی سعودی علاقہ خالی نہیں کر دیتے، ان پر فضائی حملے جاری رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/KQNH
تصویر: AP

سعودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہمسایہ ملک یمن کے شمالی حصے سے کئی شیعہ باغی عناصر سعودی حدود میں داخل ہو رہے ہیں اور اسی ہفتے وہاں کی گئی بمباری غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے سعودی علاقے میں داخل ہونے والے ان باغیوں کو روکنے کے لئے کی گئی تھی۔

Jemen Saudi-Arabien
سعودی طیاروں نےیمنی باغیوں کے خلاف اپنے سرحدی علاقے میں حملے کئےتصویر: AP

سعودی عرب کی، جو کہ جزیرہ نما عرب کی رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ہے، ہمسایہ ملک یمن کے ساتھ باہمی سرحد 1500 کلومیڑ طویل ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے اس ملک کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حالیہ دنوں میں یمن کے شیعہ عقیدے والے بہت سے باغی عناصر نے سعودی سرحدی علاقوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس علاقے میں سعودی عرب کے اپنے سرحدی حفاظتی دستے بھی متعین ہیں، اور فضائی حملے اس لئے کئے گئے کہ ان باغیوں کو واپس جانے پر مجبور کرنے میں سعودی بارڈر فورس کی مدد کی جا سکے۔

ایسی تازہ ترین کارروائی جمعرات کو یمنی سرحد سے ملحقہ سعودی صوبے الملاحیط کے علاقے جبل الدخان میں کی گئی تھی۔

اس واقعے سے قبل باغیوں نے ایک سعودی سیکیورٹی افسر کو ہلاک اور گیارہ دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔ اس پر وہاں سعودی جنگی طیاروں نے حملے کئے، متعدد باغی مارے گئے اور قریب چالیس نے خود کو بارڈر فورس کے حوالے کر دیا تھا۔

انہی باغیوں کے خلاف یمن میں بھی گزشتہ چند برسوں سے کارروائی جاری ہے۔ اس کارروائی کے دوران مسلح واقعات میں بہت سی ہلاکتوں کے علاوہ سن 2004 سے اب تک کم ازکم ڈیڑھ لاکھ یمنی شہری بےگھر بھی ہو چکے ہیں۔ یمنی باغیوں نے اپنے ہی ملک میں اپنے خلاف کارروائیوں سے بچنے کے لئے پہلی مرتبہ اس سال اگست میں سعودی عرب کے سرحدی علاقوں کا رخ کیا تھا۔ صنعاء میں یمنی حکومت کا الزام ہے کہ ان باغیوں کو ایران سے مدد ملتی ہے۔ خود یہ باغی دعوے کرتے ہیں کہ یمن میں ان کے خلاف کارروائیوں کے لئے ریاض صنعاء حکومت کی مسلسل مدد کر رہا ہے۔

حُوتی کہلانے والے ان باغیوں کے بارے میں سعودی عرب کے علاوہ مصر کو بھی یہ اندیشہ ہے کہ یمن میں ایک بڑی شیعہ آبادی مستقبل میں ان کے لئے اس طرح کسی بڑے چیلنج کا باعث بن سکتی ہے کہ یہ باغی یمن کی قومی سرحدوں سے باہر تک بھی پھیل سکتے ہیں۔

رپورٹ : عبدالرؤف انجم

ادارت : مقبول ملک