1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی نوجوان ’پھنسانے کے چکر میں خود پھنس گیا‘

5 اکتوبر 2016

سعودی عرب کے ایک نوعمر لڑکے نے جب ایک امریکی لڑکی سے آن لائن باتیں شروع کیں تو ابتدا میں تو اسے کافی شہرت ملی لیکن گرفتاری کے بعد اب اسے رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس نوجوان کو تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2QtNw
Symbolbild Partnersuche im Internet
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth

سعودی حکام نے ’سائبر فلرٹنگ‘ کے اس معاملے میں اس نوجوان کو یہ کہتے ہوئے حراست میں لیا کہ وہ سلطنت کے قواعد اور اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ اس نوجوان کا آن لائن نام ’ابو سن‘ ہے اور وہ نہ ہونے کے برابر انگریزی بول سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی ریاست کیلی فورنیا کی اکیس سالہ کرسٹینا کروکٹ ہے، جسے عربی زبان نہیں آتی۔ لیکن اس کے باوجود یہ دونوں کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے سے بات چیت کرتے رہے۔ ’یو ناؤ‘ نامی ایک لائیو اسٹریمنگ ویب سائٹ پر ان دونوں کی ویڈیوز سعودی عرب اور دیگر ممالک میں تقریباً پینسٹھ لاکھ افراد نے دیکھیں۔

Flash Galerie Liebesstatistik
تصویر: Spectral-Design/Fotolia

ایک ویڈیو میں ابو سن نے کرسٹینا سے اپنی ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا ’ I am Saudi Arabia‘ اس پر وہ مسکرائی اور اپنے سنہرے بالوں سے کھیلتے ہوئے بولی: ’That´s cool, I am America‘۔ ابو سن نے اس دوران کرسٹینا کو ’آئی لو یو‘ بھی کہا اور جواب میں امریکی لڑکی نے بھی اسے ’آئی لو یو، ٹو‘ کہہ ڈالا۔

بات چیت کے اس تبادلے کو سعودی عرب میں اس لیے اتنی زیادہ اہمیت دی گئی کیونکہ اس ملک میں اجنبی مردوں اور خواتین کے ایک دوسرے سے ملنے کا کوئی واقعہ شاذ و نادر ہی سننے کو ملتا ہے۔ تمام عوامی مقامات پر پردے کا انتظام کیا گیا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق بے ضرر سی اس گفتگو کے باوجود اس نوجوان کو ستمبر میں ’غیر اخلاقی رویے‘ کی وجہ سے حراست میں لے لیا گیا۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ابوسن نے ’یو ناؤ‘ پر تقریباً تیرہ دن سے ’لاگ اِن‘ نہیں کیا حالانکہ وہ روزانہ ہی اس ویب سائٹ پر اپنی ویڈیو پوسٹ کیا کرتا تھا۔

عبدالرحمٰن اللہم نامی ایک وکیل کے مطابق ابو سن کی ویڈیوز ملکی سائبر قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کے بقول اس لڑکے کو ایک سے تین سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ سعودی پولیس کے ترجمان کرنل فواد ال مایم کے مطابق ابوسن اور کرسٹینا نے منفی ویڈیوز بنائی ہیں اور پولیس سے ابو سن کو سزا دینے کے مطالبے بھی کیے گئے ہیں۔ کرسٹینا نے اپنی ایک تازہ ویڈیو میں واضح کیا ہے کہ اسے سعودی عرب کے حالات کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے، ’’ابو سن کی گرفتاری کی ذمہ داری مجھ پر عائد کرنا بھی غلط ہے۔‘‘