1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلامتی کی تحریری ضمانت ورنہ پاکستانی ٹیم بھارت نہیں جائے گی

امجد علی10 مارچ 2016

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں شرکت بدستور غیر یقینی ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ ساتھ اسلام آباد حکومت بھی پاکستانی کھلاڑیوں کی سلامتی کے لیے نئی دہلی حکومت کی تحریری ضمانت چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IAdt
Cricket First Twenty 20 Sri Lanka vs Pakistan
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تیس جولائی 2015ء کو کولمبو میں کھیلے جانے والے میچ میں سری لنکا کی ایک وکٹ گرنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیںتصویر: Reuters/D. Liyanawatte

جمعرات کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا:’’ابھی ہم جانے کی اجازت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ دھمکیوں کا رخ خاص طور پر پاکستان کی طرف ہے۔ ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ جب ہمارے کھلاڑی کھیلیں تو وہ کسی طرح کے دباؤ کا شکار نہ ہوں۔ ہم تب تک اپنی ٹیم کو بھارت کے سفر کی اجازت نہیں دیں گے، جب تک کہ وہاں کی حکومت ہمیں تحریری ضمانتیں نہ دے۔‘‘

اپنی اس پریس بریفنگ میں نثار علی خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دن کے آغاز پر ظاہر کی جانے والی تشویش کا اعادہ کیا۔ اگرچہ اُنیس مارچ کو مجوزہ میچ اب پہاڑ کے دامن میں واقع شہر دھرم شالا سے کولکتہ منتقل کیا جا چکا ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ بدستور کھلاڑیوں کی سلامتی کے حوالے سے فکر مند ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا:’’دھمکیوں کے سائے میں کیسے کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے؟ ایڈن گارڈن گراؤنڈ میں ایک لاکھ افراد کی گنجائش ہے، پتھر کسی بھی طرف سے آ سکتا ہے، پھر کیا کریں گے؟ ہم محض کھیل کے ایک منصفانہ میدان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

ابتدائی پروگرام کے مطابق پاکستانی ٹیم کو بدھ کے روز لاہور سے کولکتہ کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن پی سی بی نے میچ کو دھرم شالا سے کولکتہ منتقل کیے جانے کے باوجود ٹیم کو سفر کی اجازت نہیں دی۔

جمعرات کو قبل از دوپہر پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان نے لاہور میں ٹیم کے کھلاڑیوں اور حکام سے ملاقات کی۔ بعد ازاں ایک بیان میں کہا گیا کہ ’انہیں (شہر یار خان کو) امید ہے کہ سکیورٹی کی ضمانتیں مل جائیں گی اور سلامتی کے حوالے سے تمام تر معلومات حکومتِ پاکستان کو بھیج دی جائیں گی، جو اس سلسلے میں مزید ہدایات دے گی۔‘‘

شہر یار خان نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کھلاڑیوں کو بتایا کہ ٹیم کی بھارت کے سفر پر روانگی صرف اُس صورت میں ممکن ہو گی جب بھارت سلامتی کی ضمانتیں دے گا اور حکومت پاکستان بھی اس ٹورنامنٹ کے لیے جانے کی اجازت دے گی۔

کھلاڑیوں کی سلامتی کا موضوع ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ وبھدرا سنگھ کے اُس بیان کے بعد سے بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی سرزمین پر عسکریت پسند حملوں کے لیے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے والے ایک گروپ کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کے بعد وہ مناسب سکیورٹی فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ ایک اور تنظیم ’اینٹی ٹیررسٹ فرنٹ آف انڈیا‘ کی جانب سے بھی دھرم شالا کے میچ میں خلل ڈالنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

Chaudhry Nisar Ali Khan
پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو اپنی ایک پریس کانفرنس میں سوال کیا:’’دھمکیوں کے سائے میں کیسے کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے؟تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal

آئی سی سی کی جانب سے یہ امر واضح کیا جا چکا ہے کہ اگر پاکستان سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تو وہ اپنا یہ میچ ممبئی کی بجائے نئی دہلی میں کھیلے گا کیونکہ ممبئی میں پاکستان کے ساتھ کرکٹ کے شعبے میں تعلقات کی گزشتہ کئی برسوں سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔

بھارت کے امورِ خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ کے مطابق کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کوہمیشہ سے ہی مناسب سکیورٹی فراہم کی جاتی رہی ہے:’’حال ہی میں سیف (ساؤتھ ایشین فیڈریشن) گیمز میں پاکستان سمیت تمام ممالک کے وفود نے بھرپور شرکت کی تھی۔ ہمیں یقین ہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ بھی ہر اعتبار سے بے انتہا کامیاب رہے گا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید