1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندری طوفان آئرین کے نتیجے میں چالیس ہلاکتیں

30 اگست 2011

سمندری طوفان آئرین کے باعث امریکہ کی گیارہ مشرقی ریاستوں اور کینیڈا میں کم از کم چالیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ طوفان کے بعد کئی علاقوں میں بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12Pdv
تصویر: AP

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیریکین آئرین کے نتیجے میں ویرمونٹ اور نیویارک بھی متاثر ہوئے ہیں۔ نیو جرسی، نیویارک اور نارتھ کیرولائنا میں چھ چھ ہلاکتیں، پینسیلوینیا میں پانچ، ورجینیا میں چار، ویرمونٹ میں تین، کنیکٹیکٹ، ڈیلاویئر اور فلوریڈا میں دو دو، جب کہ میری لینڈ اور میسوچیوسٹس میں ایک ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ طوفان کے باعث کینیڈا میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ ہلاکتیں زیادہ تر درختوں کے گرنے، سڑکوں پہ حادثوں اور سیلابی ریلوں میں بہہ جانے کے باعث ہوئی ہیں۔

امریکہ کے مشرقی ساحلی علاقوں میں سمندری طوفان آئرین کی تباہ کاریوں کے بعد اب بحالی اور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جانے والے ہزاروں افراد کی واپسی کا عمل بھی جاری ہے۔ نیویارک میں اس طوفان کے باعث نقصان نسبتاً کم ہوا، جس کی وجہ اس شہر سے ٹکراتے وقت طوفان کی شدت میں کمی تھی تاہم نارتھ کیرولائینا سمیت دیگر علاقوں میں آئرین نامی اس طوفان نے خاصی تباہی مچائی ہے۔ حکام کے مطابق زیادہ متاثر علاقوں کی مکمل بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ حکام کے مطابق مجموعی طور پر اس طوفان کی وجہ سے دو لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

NO FLASH Hurrikan Irene in New York
صدر اوباما کی انتظامیہ کے عہدیدار آئرین سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گےتصویر: picture alliance / dpa

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کی انتظامیہ کے عہدیدار آئرین سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور وہاں بحالی کے کاموں کا جائزہ لیں گے۔

سن دو ہزار آٹھ کے بعد آئرین وہ پہلا سمندری طوفان ہے جس نے امریکہ کے کسی مرکزی شہر کو اس طرح متاثر کیا ہو۔ دو ہزار آٹھ میں ہیریکین آئک ٹیکساس سے ٹکرایا تھا۔ دو ہزار پانچ میں ہیریکین کیٹرینا نے نیو اورلینز میں زبردست تباہی مچائی تھی اور ایک اٹھارہ سو افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کو صورت حال سے مناسب طور پر نہ نمٹنے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید