1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنکیانگ فسادات منصوبہ بندی کا نتیجہ، چینی میڈیا

رپورٹ: مقبول ملک، ادارت: ندیم گل19 جولائی 2009

چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے اپنی اتوار کی اشاعت میں دعویٰ کیا ہے کہ مغربی صوبے سنکیانگ میں حالیہ خونریز فسادات بہت منظم انداز میں کرائے گئے جو پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھے۔

https://p.dw.com/p/IsiK
تصویر: AP

عوامی جمہوریہ چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کا ترجمان سمجھے جانے والے سرکاری روزنامے نے لکھا کہ جس طرح سنکیانگ کے صوبائی دارالحکومت ارومچی میں 50 سےزائد مقامات پر مسلح بدامنی کا آغاز کیا گیا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فسادات کے ذمہ دار عناصر ریاستی بالا دستی اور امن عامہ کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔

China Uiguren Ausschreitungen Dienstag 7.7.09
گذشتہ کئی عشروں کے دوران ن‍ظر آنے والی اس بد ترین خونریزی میں 197 افراد ہلاک اور 1600 سے زائد زخمی ہو گئے تھےتصویر: AP

سنکیانگ میں، جہاں اکثریتی آبادی ایغور نسل کے چینی مسلمانوں کی ہے۔ پیپلز ڈیلی نے عینی شاہدین اور سیکیورٹی کمیروں کی ریکارڈنگ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ارومچی میں درجنوں حکومتی عمارات اور پولیس اسٹیشنوں پر کئے جانے والے حملوں کے لئے فسادیوں کو گروپوں کی شکل میں پہلے سے طے شدہ جگہوں پر پہنچایا گیا اور یہ سب کچھ، اس اخبار کے مطابق، ایغور نسل کے مسلمانوں کے بیرون ملک مقیم جلاوطن رہنماؤں کے ایماء پر کیا گیا۔

چین میں سرکاری میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ حالیہ فسادات سے قبل ارومچی میں چاقوؤں اور خنجروں کی فروخت میں واضح اضافہ ہو گیا تھا۔ جس طرح گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے اس امر کو یقینی بنا رکھا تھا کہ وہ عوامی املاک کو زیادہ سے زیادہ نقصان کیسے پہنچا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے سروں پر رومال باندھے، سیاہ برقعوں میں ملبوس جو خواتین بد امنی پھیلانے والوں کو بار ہاحکم دیتی دیکھی گئیں وہ مختلف مقامات پر سیکیورٹی کمیروں کی ریکارڈنگ میں بھی نظر آتی ہیں۔

اسی دوران سنکیانگ کے گورنر نور بیک علی نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ اس چینی صوبے میں فسادات ایسے جلاوطن علٰیحدگی پسندوں کے ایماء پر کئے گئے جو سنکیانگ کو باقی ماندہ چین سے علٰیحدہ کرنا چاہتے ہیں۔ چین میں ایغور نسل کے مسلمانوں کی جلاوطن قیادت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ فسادات جنوبی چین کی ایک فیکٹری میں دو ایغور کارکنوں کی گذشتہ ماہ ہونے والی ہلاکتوں کے بعد شروع ہو ئے تھے۔

uiguren polizeiautos china
فسادات کے بعد نیم فوجی دستوں کی تعیناتیتصویر: ap

سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی اور سنکیانگ کے گورنر نے اپنے بیانات میں اس صوبے میں ایغور نسل کے مسلمانوں اور ہان نسل کے دیگر علاقوں سے نقل مکانی کر کے آنے والے کارکنوں کے مابین نسلی کشیدگی، دونوں سماجی گروپوں کی معاشی حالت میں واضح فرق، اور ایغور مسلمانوں کے مذہب اور ثقافت پر ریاستی پابندیوں کی وجہ سے جنم لینے والے سماجی عدم اطمینان کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

سنکیانگ مغربی چین کا بہت زیادہ رقبے والا ایسا صوبہ ہے جس کی سرحدیں روس، منگولیا، قاذخستان، کرگیزستان، تاجکستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت سے ملتی ہیں، جہاں تیل اور قدرتی گیس کے بے تحاشا ذخائر موجود ہیں، لیکن جہاں ایغور نسل کی مقامی آبادی مجموعی طور پر بہت پسماندہ ہے۔