1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات آپریشن اور نئی حکومتی حکمت عملی

امتیاز گل ، اسلام آباد2 فروری 2009

سوات میں گزشتہ ایک سال سے جاری فوجی آپریشن کے باوجود شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں نے حکومتی عملداری اور فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حوالے سے متعدد سوالات کو جنم دیا ہے ۔

https://p.dw.com/p/GlqA
سوات میں دہشت پسندوں کی کارروائیوں میں روزبروز اضافے اور حکومتی آپریشن کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہےتصویر: AP

غالباً اسی سبب اب سول اور عسکری قیادت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سوات کے حوالے سے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے اور بقول ان کے جلد ہی اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ سوات کے بارے میں نئی حکمت عملی کے حوالے سے عسکری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی عملداری کو کسی بھی صورت قبول نہ کرنے والے شدت پسندوں کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ نسبتاً کم سخت گیر عناصر کے ساتھ صوبائی حکومت کے ذریعے بات چیت کی جائے گی تا کہ وہ ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہو سکیں تاہم دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ سوات میں گزشتہ پانچ روز سے فوجی آپریشن میں شدت کے سبب عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ بی تعداد میں عام شہری بھی مارے جا رہے ہیں۔

Pakistanischer Armeechef Ashfaq Kayani
پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے ڈوئچے ویلے کو ایک غیر رسمی انٹرویو میں بتایا ہے کہ فوج نے نئی حکمت عملی کے تحت عسکریت پسندوں کا تعاقب شروع کیا ہوا ہے اور اطلاع ملتے ہی نہ صرف مشتبہ افراد اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ علاقہ میں پہنچ کر اس کا کنٹرول سنبھالنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو علاقہ میں دوبارہ صف بندی اور دہشت گردی کا موقع نہ مل سکے۔ جنرل اطہر عباس کا کہنا تھا کہ سوات کی مشکل اور پیچیدہ صورتحال کے باعث یہ کہنا مشکل ہو گا کہ حالات پر مکمل کنٹرول کب حاصل ہو گا ۔ تاہم وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور عام لوگوں کی تکالیف کا ازالہ کرنے کے لئے نہ صرف ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں بلکہ وہ خود بھی آئندہ چند دنوں میں سوات کا دورہ کریں گے۔

Yousaf Raza Gilani Pakistan Wahlen
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: AP

’’انشاء اللہ ہم اب جو اقدامات اٹھانے والے ہیں ان میں ہمیں لوگوں کی جان و مال کا بھی احساس ہے ان اقدامات کے باعث جو لوگ وہاں سے نقل مکانی کریں گے اس کا بھی احساس ہے لیکن ہمیں یہ بھی یقین کرنا ہے کہ حالات پرامن ہو جائیں تا کہ لوگوں کو جو تکالیف درپیش ہیں ان کو فوری حل کیا جا سکے‘‘۔

تجزیہ نگاروں کے خیال میں سوات کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کے لئے فوجی اور سول قیادت کو باہمی تعاون کے ذریعے جامع حکمت عملی تیار کرنا ہو گی تا کہ فوج جن علاقوں کا کنٹرول سنبھالے وہاں پر ایک موثر سیاسی عمل کے ذریعے لوگوں کو یہ پیغام بھی دیا جائے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔