1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات آپریشن حتمی مراحل میں : پاکستانی سیکریٹری دفاع

عاطف بلوچ31 مئی 2009

پاکستانی سیکریٹری دفاع نے کہا ہے سوات ’’راہ راست آپریشن‘‘ دو یا تین دنوں میں مکمل ہو جائے گا تاہم اس بیان کے برعکس پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ابھی اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/I1CO
مینگورہ کے تمام اہم مقامات پر سیکورٹی فورسزز گشت جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

پاکستانی سیکریٹری دفاع نے کہا ہے سوات وادی میں طالبان باغیوں کے خلاف ایک ماہ سے جاری عسکری کارروائی آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے ، سنگا پور میں ایشیا سیکورٹی کانفرنس کے دوران خطاب میں سید اطہر علی نے کہا کہ اب سوات میں راہ راست نامی یہ فوجی آپریشن مزید چند دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔ دریں اثناء وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں فوج اور جنگجوؤں کے خلاف خوں ریز لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ سیکریٹری دفاع کی طرف سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب پاکستانی فوج نے سوات کے اہم اور مرکزی شہر مینگورہ پر قبضے کا اعلان کیا۔ سید اطہر علی نے مزید کہا کہ اب سوات وادی میں پاکستانی فوج طالبان کی قیادت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا : ’’ سوات ، بونیر اور نواحی علاقوں میں تمام کارروائیاں کامیاب طریقے سے مکمل ہو چکی ہیں۔ صرف پانچ سے دس فیصد تک کا مزید کام رہ گیا ہے ، امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ دو یا تین دنوں کے دوران ان علاقوں میں جنگجوؤں کی مزاحمت ختم کر دی جائے گی‘‘۔

دوسری طرف سید اطہر علی کے اس بیان کے برعکس پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ اس عسکری کارروائی کے ختم ہونے کا کوئی اندازہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا: ’’سبھی علاقوں میں ابھی فوجی کارروائی جاری ہےاور اس مرحلے پر ہم اس کارروائی کے مکمل ہونے کے بارے میں کوئی معیاد مقرر نہیں کر سکتے ہیں‘‘۔

اگرچہ پاکستانی فوجی دستوں نے مینگورہ پر قابو حاصل کر لیا ہے لیکن اطلاعات کے مطابق دیگر نواحی علاقوں میں جنگجو شدید مزاحمت دکھا رہے ہیں۔

Pakistan Flash-Galerie
مینگورہ میں امدادی کارروائیوں کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہےتصویر: AP

ماہرین کے مطابق مینگورہ پر حکومتی کنٹرول ، جنگجوؤں کے خلاف جنگ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

پاکستانی افواج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مینگورہ کے تمام اہم مقامات پر سیکورٹی فورسزز گشت جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہاں امدادی کارروائیوں کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔ پاکستانی حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ طالبان کے گڑھ جنوبی وزیرستان میں جاری لڑائی میں پچیس جنگجو ہلاک کر دئے گئے ہیں ۔ اس دوران سات فوجی بھی جاں بحق ہوئے۔ واضح رہے کہ ماہ اپریل کے اواخر میں شمالی مغربی علاقوں میں پاکستانی فوج نے یہ کارروائی اُس وقت شروع کی جب امریکی اور افغان حکومت کی طرف سے دباؤ دیا گیا کہ پاکستان میں طالبان باغیوں کے خلاف موثر کارروائی کرتے ہوئے ان علاقوں کو طالبان باغیوں سے پاک کیا جائے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے متعدد بیانات میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستانی علاقوں میں طالبان باغیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔