1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات، باجوڑ فوجی آپریشن

فریداللہ خان، پشاور10 نومبر 2008

پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقوں اور وادی سوات میں شدت پسندو ں کے خلاف حکومتی آپریشن جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/FqOM
افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کےجیٹ طیاروں نے خیبرایجنسی کے علاقہ تیراہ میں مبینہ فضائی حملہ کیا ہے۔ جس میں 5افراد ہلاک ہوئے ہیں۔تصویر: AP

باجوڑ ایجنسی کے علاقہ ماموند ، خرکے اورڈمہ ڈولہ پر پاکستانی سیکوریٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے بمباری کی ہے۔ سیکیوریٹی فرسز نے مبینہ شدت پسندوں کے کئی ٹھکانے تباہ کرنے اور چودہ کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتاہے۔ اسی طرح سباگئی اور زوربند کے علاقوں میں بھی حکومت پاکستان کی طرف سے گن شپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے شیلنگ کی گئی ہے ۔

Malerisch, aber folgenlos
قبائلی علاقے میں پہاڑی پر قائْم چیک پوائنٹتصویر: AP

ادھر صوبہ سرحد کے ضلع سوات کے تحصیل کبل اور مٹہ میں سیکورٹی فورسز کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق تحصیل چار باغ میں شدت پسندوں کے ایک گروپ کا اجلاس ہورہاتھا کہ اس دوران سیکورٹی فورسز نے ان پر بمباری کی۔ سیکورٹی فورسز نے سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت کبل اور مٹہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیاہے۔ اس دوران ایک مقامی صحافی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئےہیں ۔ علاقہ میں امن کے قیام کیلئے باجوڑ ایجنسی کے سالارزئی اور ما موند قبائل کے جرگہ کے انعقاد کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ پولیٹکل انتظامیہ نے علاقہ میں موجود افغان مہاجرین کو علاقہ چھوڑنے کیلئےتین دن کی ڈیڈلائن دی ہے۔

نیٹو فورسز کا مبینہ فضائی حملہ : افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کےجیٹ طیاروں نے خیبرایجنسی کے علاقہ تیراہ میں مبینہ فضائی حملے کیا ہے۔ جس میں 5افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کا تعلق تحصیل باڑہ سے ہے اور انکا تعلق کسی دھشت گرد تنظیم سے نہیں ہے۔ تاہم ان حملوں کی امریکی حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔

نیٹو فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر مبینہ حملوں کے بارے میں پیپلزپارٹی شیرپاﺅ گروپ کے سربراہ اورسابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ نے ڈوئچے ویلے سے خصوص گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارٹی کی اجلاس کے دوران نیٹو فورسز کی بمباری میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔ ’’ موجودہ حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ صرف زبانی مذمت کافی نہیں ہے بلکہ ان حملوں کی روک تھام کیلئےحکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’ اتحادی افواج کے طیاروں کی بمباری سے قبائلی علاقوں اور سرحد کے عوام کی بے چینی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ ‘‘

بین الصوبائی کھیلوں کا انعقاد : صوبہ سرحد اورقبائلی علاقوں میں بدامنی میں اضافے کے باوجود پشاورمیں بین الصوبائی کھیلوں کے مقابلوں کاآغاز ہوگیاہے بین الصوبائی گیمز کا باقاعدہ افتتاح وزیراعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے کیا۔ کھیلوں کے ان مقابلوں میں 1200کھلاڑی اور آفیشلز حصہ لے رہے ہیں سند ھ سے 300، پنجاب سے 334اوربلوچستان سے 334کھلاڑی اور آفیشلز شرکت کررہے ہیں یہ مرد و خواتین کھلاڑی 18کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینگے جسکی اختتامی تقریب 11نومبر کو ہوگی بین الصوبائی سپورٹس مقابلے کیلئے سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔