1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات: مہاجرین کے حالات انسانی وقار کے منافی

مقبول ملک / امجد علی2 جون 2009

بحرانی حالات میں دنیا بھر میں ضرورت مند انسانوں کی مدد کرنے والی تنظیم CARE جرمنی اور لکسمبرگ میں قائم ایک ایسا ادارہ ہے جس کے ترجمان ٹوماس شوارٹس دو ہفتہ تک پاکستان میں قیام کے بعد ابھی حال ہی میں واپس جرمنی لوٹے۔

https://p.dw.com/p/I2Lb
سوات کے مہاجرین کئی طرح کے شدید مسائل کا شکار ہیںتصویر: AP

منگل کے روز یہاں بون میں اس تنظیم کے مرکزی دفاتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹوماس شوارٹس نے کہا کہ شمال مغربی پاکستان میں اگر ان قریب تین ملین مہاجرین کی صورت حال کو دیکھا جائے تو اسے لاکھوں انسانوں کو درپیش تباہ کن حالات کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔

ٹوماس شوارٹس کے بقول صوبہ سرحد کے مردان، صوابی اور کئی دوسرے شہروں میں ان مہاجرین کو انتہائی نا گفتہ بہ مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں عارضی رہائشی سہولتوں اور ادویات سے لے کر اشیائے خوراک تک کی اشد ضرورت ہے۔

Pakistan Flash-Galerie
خوراک کے حصول کے لئے کوشاں مہاجرینتصویر: AP

اس کے علاوہ انہی مہاجرین میں شامل لاکھوں بچوں، خواتین اور مریضوں یا زخمی افراد کی ان کی ہنگامی لیکن مخصوص نوعیت کی اشد ضروریات کے پیش نظر فوری امداد کا بندوبست بھی کیا جانا چاہیے۔

CARE کے ترجمان نے کہا: "اگر آپ یہ تصور کریں کہ ایک ایسا شہر جو اتنا بڑا ہو جتنا کہ برلن، اس کے کئی ملین شہریوں کو چار ہفتوں کے اندر اندر پینے کے صاف پانی سے لے کر ادویات اور خوراک تک سب کچھ مہیا کیا جاناہو، تو آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا چیلنج ہے۔ انسانی بنیادوں پر ایسے لاکھوں مہاجرین کی فوری مدد کے لئے مالی وسائل کی دستیابی میں کوئی تاخیر نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان میں ان تین ملین کے قریب مہاجرین کو ایسے حالات کا سامنا ہے جو انسانی زندگی اور وقار کے منافی ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسی صورت حال پہلے شاید ہی کبھی دیکھی ہو۔ اس بارے میں فوری طور پر بہت کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔"

کیئر کے ترجمان کے بقول شمال مغربی پاکستان میں داخلی مہاجرت پر مجبور ان شہریوں کی بھر پور مدد کے لئے امدادی تنظیموں، اقوام متحدہ، پاکستانی حکومت اور فوج ہر کسی کو اپنی آخری حد تک بھرپور کوششیں کرنی چاہیئں۔