1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات میں جاری حکومتی آپریشن کا نیا مرحلہ

فریداللہ خان، پشاور9 نومبر 2008

پاکستانی فوج نے ایک مرتبہ پھر سوات کے تحصیل کبل اورمٹہ کے مختلف علاقوں میں آپریشن کیاہے۔

https://p.dw.com/p/Fpvy
سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کو تقریباً ایک سال ہوگیا ۔اس دوران 13خود کش حملوں سمیت بم دھماکوں اور سیکورٹی فورسز کے آپریشن سے 800سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ ترعام شہری شامل ہیںتصویر: AP

کبل کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کردیاہے جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بعض علاقوں میں پمفلٹ گرائے ہیں جس میں لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تحصیل مٹہ کے علاقہ شبان گوٹی ،خریڑی اورنظر آباد سمیت متعدد علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری توپ خانے اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی گئی ہے جس میں سیکورٹی فورسز کے مطابق 3سیکورٹی اہلکاروں سمیت 15عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے ضلع سوات میں ہسپتالوں اوردیگر سرکاری اداروں کو تباہ کرنے کے بعدعوام شدید مشکلات کا سامناکررہے ہیں۔

Pakistan Selbstmordanschlag Brücke
عسکریت پسندوں نے سنگوٹہ رابطہ پل کو تیسری مرتبہ دھماکہ سے اڑادیاہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔تصویر: AP

دوسری طرف اسی علاقے میں عسکریت پسندوں نے سنگوٹہ رابطہ پل کو تیسری مرتبہ دھماکہ سے اڑادیاہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سوات سے زیادہ تر لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں لیکن اب بھی لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کے پاس بمباری اور آپریشن کا سامنا کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

حکومت پاکستان کی طرف سے سوات میں تاریخ کاطویل ترین کرفیو لگایاگیا ہے جس سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں ۔ سوات کے تحصیل کبل کے متعدد دیہاتوں کے لوگ ایمرجنسی میں کشتی کے ذریعے دریا عبور کرنے کے بعد کئی میل پیدل سفر کرکے ہسپتال پہنچتے ہیں۔ ان مشکلات کے بارے میں شکور احمد کہتے ہیں کہ ’’میں اپنے بھائی، والدہ اور خاندان کے دوسرےافراد کے ساتھ مینگورہ شہر جاناچاہتاہوں۔ جہاں سے ہم پشاور جائیں گےلیکن تمام راستے بندہیں۔‘‘ مقامی حکام کی منت سماجت کے باوجود عوام کو ان راستوں سے گذرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انکا کہنا ہے کہ ’’سوات سے زیادہ تر لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں جو نہ کرسکے وہ بے پناہ مسائل کا شکار رہیں بجلی پانی اور اشیاءضرورت کی کمی ہے اس کمی کی وجہ سے بے پناہ مہنگائی ہے۔‘‘ سوات میں ایک سال سے جاری کشیدگی کی وجہ سے جہاں علاقہ کا انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا وہاں سوات کی معیشت کو اربوں روپے کانقصان پہنچایاگیا جس سے تقریباً ایک لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں سوات کے عوام کا کہنا ہے کہ اب بھی عسکریت پسندوں کا متعدد علاقوں پر کنٹرول ہے جبکہ سیکورٹی فورسز انکا ایک سال میں خاتمہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی ۔

صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کو تقریباً ایک سال ہوگیا ۔اس دوران 13خود کش حملوں سمیت بم دھماکوں اور سیکورٹی فورسز کے آپریشن سے 800سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ ترعام شہری شامل ہیں۔