1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سورج کے مشاہدے کے لئے ’’سن رائز‘‘ کا مشن

رپورٹ: امجد علی، ادارت: شامل شمس9 جون 2009

پیر آٹھ جون سے جرمن سائنسدانوں کی تیارکردہ شمسی دوربین’’سن رائز‘‘ اپنے پانچ روزہ مشن پر روانہ ہو گئی۔ ایک دیو ہیکل ہیلیم غبارے کے ساتھ لٹکی ہوئی یہ دوربین 37 کلومیٹر کی بلندی پر اڑتی ہوئی سورج کی سطح کا مشاہدہ کرے گی۔

https://p.dw.com/p/I5vC
ان تصاویر سے معلوم ہوا تھا کہ سورج کی سطح پر ہونے والی سرگرمیاں اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیںتصویر: AP

یہ وہ بلندی ہے، جہاں پر زمینی فضا میں دُوربین کے آئینے کے راستے میں رکاوٹ بننے والےننانوے فیصد عوامل نیچے رہ جاتے ہیں۔

شمالی جرمنی میں واقع ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ برائے شمسی تحقیق سے وابستہ جرمن سائنسدانوں نے بتایا کہ اِس دوربین نے اپنے سفر کا آغاز شمالی سویڈن میں کرونا کے خلائی سائنس کے Esrange نامی اڈے سے کیا۔

اپنے پانچ روزہ سفر کے دوران یہ غبارہ مغرب کی طرف بحرِ اوقیانوس اور گرین لینڈ کے اوپر سے پرواز کرتا ہوا شمالی کینیڈا تک جائے گا، جہاں اِسے پیراشوٹ کی مدد سے زمین پر اُتار لیا جائے گا تاکہ اِسے بعد ازاں مزید ایسے مشنوں پر روانہ کیا جا سکے۔

’’سن رائز‘‘ دوربین کے آئینے کا سائز ایک میٹر ہے جبکہ اِس کا وزن دو ٹن سے بھی زیادہ ہے۔ اتنے وزن کے ساتھ زمین سے فضا میں بلند ہونے کے لئے غبارے میں پچیس سو کیوبک میٹر ہیلیم گیس کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم جیسے جیسے غبارہ فضا میں بلند ہوتا ہے، اِس کا حجم بڑھتے بڑھتے ایک ملین کیوبک میٹر تک پہنچ جاتا ہے۔ پھولے ہوئے غبارے کا حجم ایک سو میٹر سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اِتنے بڑے حجم والے غبارے نے، جو امریکی ساختہ ہے، یورپ میں زمین سے فضا میں اپنے سفر کا آغاز کیا ہے۔

یہ دوربین سورج کی سطح کا مشاہدہ کرتے ہوئے اتنی واضح تصاویر لے گی کہ اُس میں پینتیس پینتیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شمسی ڈھانچوں کا جائزہ لیا جا سکے گا۔ اِس مشن کی مدد سے اُن شمسی سرگرمیوں کا پتہ چلایا جا سکے گا، جو سورج کی روشنی کو زیادہ یا مدھم کرتی ہیں۔ اِس مشن کی تیاریاں گذشتہ تقریباً چھ برسوں سے ہو رہی تھیں۔