1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل میڈیا کے ذریعے دل لگی، آسان مگر خطرناک بھی

عاطف بلوچ2 اکتوبر 2015

امریکی ٹین ایجرز بھی اب دل لگی کے لیے آن لائن ہونے لگے ہیں۔ ایک مطالعے کے نتائج کے مطابق امریکا کے نوعمر بھی اپنے پارٹنرز کی تلاش کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال کچھ زیادہ ہی کرنے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ghi1
Symbolbild Partnersuche im Internet
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth

آج کل کے جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے، وہاں دوستی، دل لگی اور جیون ساتھی کی تلاش میں بھی یہ اہم ہوتی جا رہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے نقصانات سے انکار ممکن نہیں ہے۔ سمارٹ فونز، آئی پیڈز اور دیگر ٹیبلٹس کی بہتات نے اب امریکی ٹین ایجرز کو بھی ایسے مواقع فراہم کر دیے ہیں کہ وہ ان کے استعمال سے دلگی میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔

Pew ریسرچ سینٹر کے ایک تازہ مطالعے کے نتائج کے مطابق امریکا کے نو عمروں میں ممکنہ دوست یا جیون ساتھی کی تلاش کے لیے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس زیادہ ہی کردار ادا کرنے لگی ہیں۔ اگرچہ محبت اور دلگی کے لیے روایتی طریقے بھی عام ہیں لیکن ٹیکنالوجی نے اس کی رفتار میں کچھ زیادہ تیزی پیدا کر دی ہے۔

اس مطالعے میں تیرہ تا سترہ برس کے بچوں کا ایک گروپ منتخب کیا گیا۔ ایک ہزار ساٹھ ٹین ایجرز سے ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک سروے کیا گیا۔ ان میں سے صرف 35 فیصد ہی عشق و محبت جیسے تعلقات میں بندھے دیکھے گئے جبکہ 55 فیصد ٹین ایجرز کا کہنا تھا کہ وہ اس سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال سے صرف دلگی پر اکتفا کرتے ہیں۔

اس مطالعے کے نتائج کے مطابق اکتیس فیصد ٹین ایجرز نے دوسروں کو دلگی سے بھرے پیغامات ارسال کیے، دس فیصد نے دلگی کی خاطر تصاویر روانہ کیں جبکہ سات فیصد نے اپنی اپنی ویڈیوز بھی شیئر کیں۔ Pew ریسرچ سینٹر سے وابستہ محقق آماندہ لینہارٹ کے مطابق، ’’ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ایک ایسا طاقتور آلہ بن چکے ہیں، جن کی مدد سے ٹین ایجرز دل لگی کرتے ہیں، محبت بھرے وعدے کرتے ہیں اور یہاں تک کے اپنے ممکنہ جیون ساتھی کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘

اس مطالعے کی مصنف اماندہ لینہارٹ نے البتہ خبردار بھی کیا ہے کہ دو انجان افراد کو ملانے والے اس طریقہ کار سے مشکلات بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق یوں مختلف افراد میں حسد، مداخلت اور نازیبا رویوں کی شکایات بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس سروے کے مطابق 35 فیصد لڑکیوں نے غلط رویوں کی وجہ سے دوستوں کو بلاک یا unfreind کر دیا۔ ان لڑکیوں کے مطابق لڑکوں نے ان کے ساتھ فلرٹ کرنے کی کوشش کی، جو ان کے لیے سکون کا باعث نہیں تھا۔ اسی طرح سولہ فیصد لڑکوں نے بھی ایسے رویے کی وجہ سے لڑکیوں کے ساتھ پیدا رابطے کو بلاک کر دیا۔

Partnersuche im Internet
گرچہ محبت اور دلگی کے لیے روایتی طریقے بھی عام ہیں لیکن ٹیکنالوجی نے اس کی رفتار میں کچھ زیادہ تیزی پیدا کر دی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/F. May

اس مطالعے کے نتائج کے مطابق ’ڈیٹ‘ پر جانے والے گیارہ فیصد ٹین ایجرز نے اپنے ساتھیوں کے انٹرنیٹ اکاونٹس اور موبائل فون تک بھی رسائی حاصل کر لی۔ کچھ واقعات میں آن لائن دوست بننے والے ٹین ایجرز نے اپنے ساتھیوں کو نازیبا پیغامات اور تصاویر بھی ارسال کیں۔ اسی طرح کچھ واقعات میں اپنے دوست کے علم میں لائے بغیر ہی ان کی ڈیوائسز میں ٹریکنگ پروگرام ڈاؤن لوڈ کر دیے گئے۔

اس مطالعے کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح بچوں میں آن لائن دوستیاں کرنے کا رحجان زیادہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تیرہ سے سترہ سال کے درمیانی عمر کے لڑکے یا لڑکیاں اپنی پرائیوسی کو خطرے میں ڈالتے ہوئے کسی حقیقی خطرے کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ یوں کچھ افراد ان کے آن لائن مواد کو ہیک کر کے انہیں بلیک میل کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔