SPD Zukunft
30 ستمبر 2009ایس پی ڈی کے چیئرمین فرانس منٹرفیئرنگ نے، جو جلد اپنے عہدے سے رخصت ہونے کا اعلان کر چکے ہیں، اپنی جماعت کی عبرتناک شکست کے بعد کہا تھا:’’ہمارے ووٹر اِس بار گھروں ہی میں بیٹھے رہے۔‘‘ اُنہیں جلدی میں شاید کچھ اور سُوجھا ہی نہیں تھا۔
تقریباً دو ملین شہری، جنہوں نے گذشتہ برس ایس پی ڈی کو ووٹ دئے تھے، اِس بار ووٹ ڈالنے ہی نہیں گئے۔ ایس پی ڈی کے چار ملین سے زائد سابقہ ووٹروں نے ان انتخابات میں دیگر جماعتوں کا رُخ کیا۔ انتخابات پر تحقیق کرنے والے ماہرین کی رائے میں ایس پی ڈی کو چھ ملین سے زائد ووٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ایک روایتی عوامی جماعت کے لئے، جس کی تاریخ تقریباً ڈیڑھ صدی پر پھیلی ہوئی ہے، یہ درحقیقت ہلا دینے والے اعدادوشمار ہیں۔ سوال اب یہ ہے کہ کیا ایس پی ڈی اپنے خاتمے کی منزل پر پہنچ گئی ہے؟ کیا یہ اپنا تاریخی کردار نبھا چکی ہے؟ کیا اب اِس کی ضرورت باقی نہیں رہی؟
جواب اِس کا یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ لیکن اِس کے لئے اس جماعت کو اپنے اُن روایتی رائے دہندگان پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی، جو مرکز سے بائیں طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ایس پی ڈی کو ووٹ دینے والے صرف مزدور، کم تنخواہ پانے والے ملازمین یا سماجی طور پر کمزور طبقات ہی کے لوگ ہیں۔
اِس طبقے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد اور دانشوروں کے ساتھ ساتھ نیو لبرل ازم کے وہ ناقدین بھی شامل ہیں، جو سماجی یک جہتی کے حق میں ہیں اور تنازعے کو جنگ کے ذریعے حل کرنے کے خلاف ہیں۔ ایس پی ڈی مرکز کی طرف بڑھتے بڑھتے اِن سب عناصر کو پیچھے چھوڑ گئی۔ یہی وہ پالیسیاں تھیں، جس کا بدلہ ووٹروں نے اِس جماعت کو گذشتہ اتوار کی شکست کی صورت میں دیا ہے۔
انتخابات پر نظر رکھنے والے ماہرین کو رائے عامہ کے جائزے مرتب کرتے ہوئے واضح جوابات ملے: اکسٹھ فیصد شہریوں نے یہ کہا کہ وہ ایک مضبوط فلاحی ریاست کے خواہاں ہیں، یک جہتی کے اصول کے حامی ہیں اور پنشن کے لئے سڑسٹھ سال کی عمر مقرر کرنے کے خلاف ہیں۔
اگر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اِس اکثریت کی حمایت چاہتی ہے تو پھر اُسے ایجنڈا دو ہزار دَس کے اُس پروگرام سے دستبردار ہونا ہو گا، جس کی اِس جماعت کے چیئرمین فرانس منٹر فیئرنگ ابھی بھی وکالت کر رہے ہیں۔ ایس پی ڈی کو اپنی جڑوں کی طرف واپس لوٹنا ہو گا اور یہ کام سرکردہ عہدے پر فرانک والٹر شٹائن مائر کی موجودگی کی صورت میں بھی ممکن نظر نہیں آتا۔
تبصرہ: Bettina Marx / امجدعلی
ادارت: کشور مصطفےٰ