1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان میں ریفرنڈم سے قبل تناؤ

14 نومبر 2010

سوڈان کے جنوبی حصے کی علٰيحدگی کے سوال پر ريفرينڈم سے قبل کشيدگی بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی غير ملکی سفارتکاروں اور سياستدانوں کی سوڈان آمد ميں اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Q8Fu
تصویر: dpa

آج سے اِس ریفرینڈم کے لئے ووٹروں کا اندراج شروع ہو رہا ہے۔ شمالی اور جنوبی سوڈان ميں بہت سے اختلافات ہيں اور خانہ جنگی پھر سے شروع ہونے کا خطرہ ہے، جسے عالمی برادری روکنا چاہتی ہے۔

سوڈان کے جنوبی حصے ميں چھ جنوری کو اس سوال پر ريفرنڈم ہو رہا ہے کہ کيا جنوبی سوڈان، شمالی سوڈان سے علٰيحدہ ہو جائے۔ عالمی برادری اس تنازعے کے حل کی جو کوششيں کر رہی ہے، اُنہی کے سلسلے ميں سوڈانی وزير خارجہ حال ہی ميں جرمنی بھی آئے تھے۔

واشنگٹن سے لے کر پيرس تک تمام حکومتيں ان دنوں روزانہ ہی يہ کہہ رہی ہيں کہ سوڈان ميں امن قائم رہنا چاہئے، جنوبی سوڈان ميں ريفرينڈم ہونا چاہئے۔ سن 2011ء سوڈان کی قسمت کے فيصلے کا سال ہے۔ جرمن وزير خارجہ ويسٹر ويلے کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت نے سوڈان کے لئے نئی پاليسی ترتيب دی ہے۔ اب تک جرمنی سياسی لحاظ سے سوڈان ميں خود کو پيچھے ہی رکھے ہوئے تھا۔ تاہم جرمنی نے سوڈان کی مالی امداد ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليا ہے۔

Wahl im Sudan Flash-Galerie
سوڈانی صدر عمر البشیر اپنے حامیوں کے ساتھتصویر: AP

پچھلے برسوں کے دوران امريکہ، برطانيہ اور فرانس نے بھی شمالی اور جنوبی سوڈان کے اندرونی اختلافات سے خود کو بڑی حد تک عليٰحدہ ہی رکھا ہے۔ تاہم اس کے نتيجے ميں سن 2005ء کے امن معاہدے کے بہت سے نکات پر يا تو بہت دير ميں اور يا پھر سرے سے عمل ہی نہيں کيا گيا۔ مثال کے طور پر ريفرينڈم کے لئے ووٹروں کی گنتی کا کام بہت دير سے شروع کيا گيا۔ اس سلسلے ميں واشنگٹن سے لے کر برلن تک تمام حکومتوں نے برائے نام ہی دباؤ استعمال کيا۔ اس کی وجہ يہ ہے کہ ان حکومتوں کی ترجيحات دوسری تھيں۔ برلن ميں فاؤنڈيشن برائے علوم و سياست کے سوڈان سے متعلقہ امور کے ماہر ولف رام لاخر نے کہا:

"شمالی اور جنوبی سوڈان میں امن معاہدے کو خطرے ميں نہ ڈالنے کے لئے دارفور کے مسئلے پر توجہ بہت کم کر دی گئی تھی۔ امن معاہدے کے بعد پھر دار فور کو مرکزی اہميت دی جانے لگی۔ پچھلے ايک سال سے دارفور پر توجہ پھر کم ہوگئی ہے کيونکہ ايک بار پھر شمالی اور جنوبی سوڈان کے درميان امن کو اولين اہميت دی جا رہی ہے۔"

امريکہ نے افغانستان اور عراق کے بعد سوڈان کو اپنی خارجہ پاليسی ميں تيسری ترجیحی جگہ دے رکھی ہے اور اُس کے خصوصی نمائندے اور مشير سوڈان کے چکر لگا رہے ہيں۔امريکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سی آئی اے نے سوڈانی خفيہ سروس کے افسران کو تربيت دی ہے حالانکہ سرکاری طور پر سوڈان اُن ممالک کی فہرست ميں شامل ہے، جو دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہيں۔

رپورٹ: ڈانیئل پَیلس / شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں