1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈش اخبار کے مضمون پر اسرائیلی حکومت ناراض

24 اگست 2009

اسرائیل اور سویڈن کے درمیان سویڈش اخبار میں اسرائیلی فوج کے خلاف ایک مضمون کی اشاعت کے بعد سفارتی تعلقات میں کشیدگی پائی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/JHK6
نیتن یاہو اس سلسلے میں معافی نہیں بلکہ مذمت کی توقع کر ر ہے ہیںتصویر: AP

17 اگست کو سویڈش اخبار Aftonbladet نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ مغربی کنارے سے ملنے والے فلسطینیوں کی لاشوں کو جب ورثا کے حوالے کیا جاتا ہے تو ان لاشوں کے اعضاء غائب ہوتے ہیں۔ سویڈیش اخبار نے مزید دعوی کیا ہےکہ حال ہی میں امریکی ریاست نیو جرسی میں گرفتار ہونے والے بیشتر امریکی نژاد یہودی باشندے دیگر جرائم کے علاوہ انسانی اعضاء کی خرید و فروخت میں معاونت بھی کرتے پکڑے گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج انسانی اعضاء کی تجارت میں ملوث ہوسکتی ہے۔

اسرائیل حکومت سویڈش اخبار میں شائع اس رپورٹ کو سامیت دشمن قرار دیے رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بین یامین نیتن یاہو نے اتوارکو وزرا کے ایک اجلاس میں بھی اس مسئلے پر بات کی اور کہا کہ اسرائیل اس سلسلے میں معافی نہیں بلکہ مذمت کی توقع کر رہا ہے۔ اسی اجلاس میں سویڈن کے صحافیوں کی اسرائیل میں داخلے پر پابندی بھی عائد کردی گئی۔ اسرائیل کے وزیر سائنس ڈینیل ہرشکوٹس اس بارے میں کہتے ہیں : "میں یہ امید کرتا ہوں کہ سویڈیش حکومت بہت جلد ہی اپنے ایک اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی مناسب طریقے سے مذمت کرے گی۔"

تاہم سویڈن کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ملک میں میڈیا آزاد ہے اور وہ اس مسئلے میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ سویڈن کے وزیر اعظم فریڈرک رائنفیلڈ اس امر کی وضاحت کرتے ہوئےکہتے ہیں: "اگر ہم اس معاملے میں مداخت کرتے ہیں تو ہم اپنے آئین کی خلاف ورزی کریں گے۔ ہمارے اخبار خود ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کیا شائع کریں گے۔"

Der schwedische Ministerpräsidenten Fredrik Reinfeldt (Ausschnitt)
سویڈش وزیر اعظم فریڈرک رائنفیلڈ آزادی صحافت کو ملک کا قیمتی سرمایہ قرار دیتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سویڈش وزیر اعظم کا مزید کہنا ہے کہ آزادی صحافت ان کے ملک کا بہت قیمتی سرمایہ ہے اور اس کو قطعی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اخبار بہت اعلی معیار کا نہیں ہے اور اس اخابر کے عملے نے یہ بات واضح کی ہے کہ ان کے پاس اس حوالے سے شواہد موجود نہیں ہیں اور انہوں اسرائیلی فوج کے بارے میں ایک امکان ظاہر کیا ہے۔ اسی دوران سویڈیش اخبار Aftonbladet کے مدیر اعلیٰ Jan Helin کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ پر انہیں کوئی افسوس نہیں ہے۔ ایک مقامی ٹی وی چینل کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر اسرائیلی افواج اعضاء کی خرید و فروخت میں ملوث ہوسکتی ہیں ۔

یورپی یونین مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں پر پہلے ہی نالاں ہے۔ سیاسی ماہرین کی رائے میں سویڈن کے صحافیوں پر عائد پابندیاں، اسرائیل کے یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک اور پوری یونین کے ساتھ تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کرے گی۔

رپورٹ: میرا جمال

ادارت: عدنان اسحاق