1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن کی لاپتہ خاتون صحافی کی سربریدہ لاش مل گئی

مقبول ملک روئٹرز
23 اگست 2017

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں پولیس کو سویڈن کی لاپتہ خاتون صحافی کِم وال کی سربریدہ لاش مل گئی ہے۔ یہ سویڈش رپورٹر ایک ایسے ڈینش موجد کے بارے میں ایک رپورتاژ تیار کرنا چاہتی تھی، جس نے ایک آبدوز بنائی تھی۔

https://p.dw.com/p/2ifj3
کم وال کی عمر تیس برس تھیتصویر: picture-alliance/dpa/AP/Tom Wall

کوپن ہیگن سے بدھ تیئس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں تصدیق کر دی ہے کہ ڈینش دارالحکومت کے قریب ساحلی پانیوں سے ایک خاتون کی جو سربریدہ لاش ملی تھی، اس کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ لاش کِم وال ہی کی ہے۔

 یہ صحافی ڈنمارک کے ایک ایسے شہری اور موجد کے بارے میں ایک رپورتاژ تیار کرنے نکلی تھی، جس نے ایک آبدوز بنائی تھی، لیکن اپنی اس پیشہ ورانہ کوشش کے دوران وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اس 30 سالہ خاتون کو آخری مرتبہ 10 اگست کے روز ڈینش انجینیئر پیٹر ماڈسین کی تیار کردہ آبدوز پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھی۔

ڈنمارک: ’نفرت پھیلانے والے‘ چھ غیر ملکی مبلغین پر پابندی

تارکين وطن کی کشتيوں پر فائرنگ کی جائے، ڈينش سياستدان

ڈنمارک: شامی مہاجر خاتون، دو بچیوں کی لاشیں فریزر سے برآمد

روئٹرز نے لکھا ہے کہ پیٹر ماڈسین ایک ایسے ڈینش موجد ہیں، جو آبدوزیں اور راکٹ بناتے ہیں اور اس انجینیئر کی شخصیت سے متعلق اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے بعد جب کِم وال واپس سویڈش نہ پہنچیں تو ان کے اہل خانہ نے پولیس اور سمندری ریسکیو کے محکمے کو مطلع کر دیا تھا لیکن کِم وال کا کچھ پتہ نہیں چلا تھا۔

اس بارے میں پولیس نے ماڈسین سے پوچھ گچھ بھی کی تھی، جنہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے آبدوز کے دورے کے بعد کِم وال کو دوبارہ ساحل پر چھوڑ دیا تھا، جس کے کچھ دیر بعد ان کی بنائی گئی آبدوز میں ایک تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی تھی۔ ماڈسین نے یہ بھی کہا تھا کہ اس خرابی کے بعد ان کی بنائی ہوئی آبدوز سمندر میں ڈوب گئی تھی اور انہیں سمندری ریسکیو کے محکمے کے کارکنوں نے بچایا تھا۔

Streit um Hans-Insel entzweit Dänemark und Kanada
کم وال کی کٹی پھٹی لاش ڈنمارک کے ایک چھوٹے سے جزیرے کے ساحلی پانیوں سے اکیس اگست کو ملی تھیتصویر: Picture-alliance/dpa/dpaweb/epa/Royal Danish Navy

ڈنمارک بھی تارکین وطن کے لیے سخت قانون سازی میں مصروف

ڈینش خاتون سے زیادتی، بھارت میں پانچ افراد مجرم قرار

پولیس کو ماڈسین کے بیانات پر شبہ تھا، جنہیں اسی دوران گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔ پھر ماڈسین نے دوران حراست اپنا بیان بدل کر یہ اعتراف بھی کر لیا تھا کہ کِم وال آبدوز پر پیش آنے والے ایک ’حادثے‘ میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ماڈسین نے یہ بھی بتایا تھا کہ کِم کی موت کے بعد انہوں نے اس خاتون صحافی کی لاش ایک قریبی ساحلی علاقے میں پانی میں پھینک دی تھی۔

یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ کِم وال کی موت کن حالات میں ہوئی اور آبدوز پر کیا صورت حال پیش آئی تھی۔ پیٹر ماڈسین ابھی تک پولیس کی حراست میں ہے۔

پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق کِم کی لاش دو دن قبل پیر کے روز کوپن ہیگن کے قریب ایک جزیرے کے ساحل سے کچھ ہی دور ملی تھی اور اس لاش کے سربریدہ ہونے کے ساتھ ساتھ کِم وال کے دونوں ہاتھ اور دونوں ٹانگیں بھی کٹی ہوئی تھیں۔