1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سُپر بم: ہائیڈروجن بم

عابد حسین6 جنوری 2016

جوہری سائنسدانوں کے مطابق ایک ہائیڈروجن بم جاپان پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے ایک ہزار گنا زیادہ قوت کا حامل ہوتا ہے۔ اِسی وجہ سے اِس بےپناہ قوت والے بم کو ’سپر بم‘ کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HZEU
تصویر: Courtesy of the National Archives/Newsmakers

دنیا کا پہلا ہائیڈروجن بم سن 1952 میں امریکی سائنسدانوں نے تیار کیا تھا۔ اِس بم کے لیے امریکی حکومت نے خفیہ کوڈ ’آئیوی پِنک‘ رکھا ہوا تھا۔ اِس بم کے تجربے میں پیدا ہونے والی توانائی کا اندازہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر پھینکے گئے ایٹم بموں سے ایک ہزار گنا سے زائد لگایا گیا تھا۔ اِس بم کا تجربہ بحر الکاہل میں واقع ایک جزیرے اینے ویٹاک پر پہلی نومبر سن 1952 کو کیا گیا تھا۔

تھرمو نیوکلیئر توانائی پیدا کرنے والے بم سے مراد عموماً ہائیڈروجن بم لیا جاتا ہے اور اِس میں جوہری ذرات انتہائی زیادہ حرارت خارج کرتے ہوئے پگھل کر یک جان ہوتے ہیں۔ جوہری ذرات کے ملنے یا ادغامی عمل کو فزکس میں ’فیوژن‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ عام ایٹم بم میں انتہائی زیادہ حرارت یا حدت پر جوہری ذرات ملتے نہیں بلکہ مرکزے کا پھٹ کر چھوٹے چھوٹے ذرات میں تقسیم ہو کر بےپناہ قوت والی توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ عمل انشقاق یا فِشن کہلاتا ہے۔

NO FLASH Atompilz
سن 1952 میں امریکا نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا گیا تھاتصویر: AP

ہائیڈروجن بم کا ابتدائی نظریہ سن 1951 میں ہنگری نژاد امریکی سائنسدانوں ایڈورڈ ٹیلر اور اسٹینسلا اُلم نے امریکی حکومت کے مین ہٹن پراجیکٹ میں پیش کیا تھا۔ اِنہی دونوں سائنسدانوں نے بعد میں ہائیڈروجن بم کی تیاری کا کام مکمل کیا تھا۔

امریکا کی جانب سے ہائیڈروجن بم تیار کرنے کے بعد سابقہ سوویت یونین کی کمیونسٹ لیڈرشپ بھی ایسے سپر بم بنانے میں مصروف ہو گئی۔ سوویت یونین نے بھی اپنے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا۔ اسی بم کی سیریز میں سب سے طاقتور بم کا تجربہ بھی سوویت یونین کی جانب سے سن 1961 میں کیا گیا تھا۔ اِس بم کو ’زار بم‘ کا نام دیا گیا تھا اور اِس کے تجربے میں پچاس میگال ٹن کی قوت پیدا ہوئی تھی۔ ہائیڈروجن بم کے سلسلے میں کمیونسٹ ملک شمالی کوریا نے بھی چھ جنوری سن 2016 کو کامیاب تجربے کا اعلان کیا ہے۔ کئی دوسرے ملکوں کا خیال ہے کہ یہ معمول سے زیادہ طاقت والا ایک ایٹم بم ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے خیال میں شمالی کوریائی سائنسدان ہائیڈروجن بم کی تیاری سے بہت دور ہیں۔