1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سپر الیکٹرک کار‘: کروشیائی نوجوان کا کارنامہ

عاطف بلوچ6 مارچ 2016

کروشیا کے شہری، اٹھائیس سالہ ماٹ ریماک نے شوق کی خاطر الیکٹرک کار بنانا شروع کی تھی لیکن اب اس کی ’الیکٹرک سپر کار‘ عالمی سطح پر ستائش حاصل کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1I876
Kroatien Elektro Fahrrad Rimac Automobile Zagreb Mate Rimac
ماٹ ریماک نے پہلی مرتبہ اپنے گھر کے گیراج میں الیکٹرک کار بنانے کی کوشش کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/D.Puklavec

ماٹ ریماک نے پہلی مرتبہ اپنے گھر کے گیراج میں الیکٹرک کار بنانے کی کوشش کی تھی۔ تب وہ بی ایم ڈبلیو کار کا شوقین تھا لیکن اچانک جب اس کی کار کا انجن خراب ہو گیا تو اس نے اسی کار کو الیکٹرک کار میں بدلنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے اس نے انٹر نیٹ سے پرزے خریدے اور ایک نیا منصوبہ شروع کیا۔

ایک عشرے بعد اس کی فرم ’ریماک آٹو موبائل‘ ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھرنا شروع ہو گئی۔ ریماک کی ‘کانسپٹ ون سپر کار‘ ساڑھے آٹھ لاکھ یورو مالیت کی ہے۔ جب اس کی پہلی کار فروخت ہوئی تو اسے کروشیا میں اپنے بزنس کو مزید ترقی دینے کا موقع دستیاب ہوا۔

ریماک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم دنیا میں ایک بہترین کمپنی بننا چاہتے ہیں۔ جو ہم کر رہے ہیں، اس سے دنیا تبدیل ہو سکتی ہے۔‘‘

کروشیا کے دارالحکومت زغرب کے نواح میں واقع Sveta Nedelja نامی علاقے میں اپنے فیکٹری شو روم میں موجود ریماک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک میں ہی رہ کر اس کام کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

الیکٹرک اسپورٹس کار کی پیچیدہ ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنا اور 4.3 ملین آبادی والے چھوٹے سے ملک میں سرمایہ جمع کرنا ریماک کے لیے کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس نے 2009ء میں اپنی فرم کی بنیاد رکھی تھی۔ اس زمانے میں بھی وہ الیکٹرک سپر کار بنانے کا مصمم ارادہ رکھتا تھا۔ ریماک کے بقول، ’’پہلے ہم نے ٹیم بنائی، پھر سعی و خطا سے کام کرنا شروع کیا۔ آہستہ آہستہ ہم نے اپنی غلطیوں کو دور کیا اور ایک کار بنانے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘

ریماک نے پہلی مرتبہ سن 2011 میں فرینکفرٹ کے کار میلے میں اپنی ’کانسپٹ ون کار‘ نمائش کے لیے رکھی۔ تب کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کروشیا جیسے ملک میں بھی کوئی ایسی الیکٹرک کار بنا سکتا ہے، جو 2.8 سکینڈ میں ہی ایک سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو پہنچ سکتی ہے۔

حال ہی میں ہی ریماک نے جنیوا انٹرنیشنل موٹر شو کے دوران ایک نئی ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی، جسے اس نے ’کانسپٹ ایس‘ کا نام دیا ہے۔ ناقدین کے مطابق ریماک کی یہ نئی کار مزید بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ بنائی گئی ہے۔

ایسے اندازے لگائے جا رہے تھے کہ ریماک اپنی کامیابی کے بعد سیلیکون ویلی، جرمنی یا اٹلی منتقل ہو جائیں گے تاکہ وہ اپنی کمپنی کو مزید ترقی دیں سکیں لیکن انہوں نے کروشیا میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ چھ سالہ کساد بازاری کی وجہ سے کروشیا کی اقتصادیات شدید متاثر ہوئی لیکن ریماک نے اپنا فیصلہ نہ بدلا۔

Kroatien Elektro Fahrrad Rimac Automobile Zagreb
ریماک کی ٹیکنالوجی کے باعث 2013ء میں Greyp بائیکس مارکیٹ میں آئیںتصویر: picture-alliance/dpa/D.Puklavec

ریماک کہتے ہیں، ’’میں ضدی ہوں۔ میں کروشیا میں ہی رہوں گا۔ یہ ممکن ہے کیوں کہ ہم بہتر کام کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا منصوبہ ہے کہ وہ Sveta Nedelja میں ایک اور پلانٹ لگائیں گے۔ ریماک کے مطابق رواں برس ان کی کمپنی کے ملازمین کی تعداد دوگنا ہو کر تین سو ہو جائے گی۔

ریماک کی ٹیکنالوجی کے باعث 2013ء میں Greyp بائیکس مارکیٹ میں آئیں۔ یہ الیکٹرک بائیسکل ستّر کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جا سکتی ہیں۔ ساڑھے آٹھ ہزار یورو فی کس کے حساب سے اسّی الیکٹرک سائیکلیں فروخت بھی ہو چکی ہیں۔ ناقدین کے مطابق ریماک کی ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کی گنجائش ہے، جو دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کر سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید