1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکیورٹی کونسل انصاف ہی نہیں چاہتی، ڈیل پونٹی

7 اگست 2017

جنگی جرائم کی سابق پراسیکیوٹر کارلا ڈیل پونٹی نے شام سے متعلق اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک شام میں اںصاف ہی نہیں چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2hn80
Carla del Ponte
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سات اگست بروز پیر کو جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام میں انکوائری کی خاطر بنائے گئے اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن سے وابستہ سوئس ماہر قانون کارلا ڈیل پونٹی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے دو سابق ٹریبونلز کی چیف پراسیکیوٹر ڈیل پونٹی نے بتایا ہے کہ سکیورٹی کونسل شامی خانہ جنگی میں ملوث افراد کا احتساب کرنے کی خاطر کوئی کام نہیں کر رہا، اس لیے وہ مزید اس کا حصہ نہیں رہ سکتیں۔

امریکی عسکری اتحاد کے حملے، ایک ماہ میں 472 شامی شہری ہلاک

اسد کو ہٹانا ترجیح نہیں رہی، ماکروں

شام میں لاشوں کو جلایا جا رہا ہے، امریکی وزارت خارجہ

سوئس میگزین بلک میں اتوار چھ اگست کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ڈیل پونٹی نے اس کمیشن کی کارکردگی پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے شامی بحران کے تمام فریقین یعنی صدر بشار الاسد کی حکومت، شامی اپوزیشن اور بین الاقوامی کمیونٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ’سبھی برے ہیں‘۔ ڈیل پونٹی نے اعتراف کیا، ’’ہمیں ہرگز کوئی بھی کامیابی نہیں ملی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں سے اقوام متحدہ کا یہ کمیشن کوئی ٹھوس کام نہیں کر سکا ہے۔

حلب ’کہ شہر تھا عالم میں روزگار‘

سوئٹزرلینڈ کی سابق اٹارنی جنرل ڈیل پونٹی روانڈا اور سابق یوگو سلاویہ کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی جنگی ٹریبونلز کی چیف پراسیکیوٹر تھیں۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے بارہا مطالبہ کیا تھا کہ شامی خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی خاطر ویسا ہی ایک بین الاقوامی ٹریبیونل بنایا جائے۔

تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان کا یہ مطالبہ منظور نہیں ہو سکا۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈیل پونٹی نے کہا، ’’میں یہ عہدہ چھوڑ رہی ہوں۔

سکیورٹی کونسل کی رکن ریاستیں انصاف چاہتی ہی نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسے کسی کمیشن کا حصہ نہیں رہ سکتیں، جو کوئی کام نہ کرتا ہو۔ بلک میں شائع کردہ ان کے بیان کے مطابق، ’’شام ایک ایسا ملک بن چکا ہے، جس کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘‘۔

کارلا ڈیل پونٹی کے بقول، ’’میرا یقین کیجیے، میں نے جو خوفناک جرائم شام میں دیکھے ہیں، وہ میں نے نہ تو روانڈا میں دیکھے اور نہ ہی سابق یوگوسلاویہ میں۔ میرا خیال تھا کہ عالمی برادری نے روانڈا سے سبق سیکھا۔ لیکن نہیں۔ اس نے کچھ نہیں سیکھا۔‘‘ دوسری طرف کمیشن نے کہا کہ وہ ڈیل پونٹی کے سبکدوش ہونے کے ارادوں سے پہلے سے باخبر تھا لیکن شام میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

ادھر شامی باغیوں کے اہم اتحادی ملک سعودی عرب نے کہا ہے کہ مستقبل کے شام میں صدر بشار الاسد کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے بقول البتہ ریاض حکومت اس شورش زدہ ملک میں قیام امن کی عالمی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

الجبیر نے ایسی میڈیا رپورٹوں کو مسترد کر دیا کہ سعودی حکومت شام میں اقتدار کی منتقلی کے پہلے مرحلے میں صدر اسد کو اقتدار میں رکھنے کی حامی ہے۔ الجبیر کے مطابق شام میں امن کی کوششوں کی خاطر ریاض حکومت کا موقف واضح ہے۔