1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

’سیاسی جماعتوں میں جنسی طور پر ہراساں کرنا ایک معمول ہے‘

بینش جاوید
5 اپریل 2017

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ اور صحافی ریحام خان کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں کو خدا کا خوف ہوتا تو ’عزت دار گھرانوں‘ کی خواتین اُن کاحصہ بنتیں۔

https://p.dw.com/p/2aj5w
Pakistan Reham Khan Ehefrau des Politikers Imran Khan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ریحام خان نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری جماعتیں نہیں ہیں۔ ریحام خان کا کہنا تھا کہ اب آمروں اور سیاست دانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا:’’وہ خواتین، جو اِن کے جلسوں کی رونق بنتی ہیں، کیا آپ نے کبھی انہیں اسٹیج پر بیٹھے دیکھا ہے؟‘‘

پاکستان تحریک انصاف نے  ریحام خان کے اس بیان کو پی ٹی آئی پر براہ راست حملہ ٹھہرایا ہے۔ ساتھ ہی اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ایک زور دار بحث چھڑ گئی ہے۔ خواتین سمیت کئی افراد کا کہنا ہے کہ ریحام خان کی جانب سے یہ بیان حقائق کے برعکس ہے۔

پی ٹی آئی کی رکن ناز بلوچ نے ریحام خان کے بیان کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا:’’ریحام بی بی، پی ٹی آئی کی تمام خواتین کارکنان عزت دار ہیں اور انہیں آپ کی طرف سے کریکٹر سرٹیفیکیٹ نہیں چاہیے، ایسے بیانات دینے سے قبل سوچ لیا کریں۔‘‘

پی ٹی آئی کی ہی ایک رکن صائمہ ندیم نے لکھا:’’ہم ریحام خان سے اپنے اس بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی عزت دار خواتین پر الزمات لگائے ہیں۔‘‘ 

صحافی مہر تارڑ نے لکھا:’’میں پی ٹی آئی کی کئی خواتین سے مل چکی ہوں، ان خواتین کا تعلق امیر اور مڈل کلاس سے ہے اور ان میں وہ خواتین بھی ہیں، جو نوکری پیشہ ہیں۔ یہ سب پی ٹی آئی کے منشور سے پُر خلوص ہمدردی رکھتی ہیں اور بہت محنتی ہیں۔‘‘

پی ٹی آئی کی کئی خواتین کارکنان نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات جاری کیے ہیں، جن میں وہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ اس سیاسی جماعت میں ’عزت دار گھرانوں‘ کی خواتین شامل ہیں اور وہ بحیثیت عورت اس سیاسی جماعت میں بہت خوش اور مطمئن ہیں۔

خود ریحام خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا:’’پاکستانی سیاسی جماعتوں میں آزادانہ کام کرنے والے شکایتی سیل ہونے چاہییں، جہاں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایات درج کروائی جا سکیں۔ دست درازیاں اور جنس کی بنیاد پر مراعات کھلے عام دیکھی جا سکتی ہیں۔‘‘

کچھ افراد نے ریحام خان کے حق میں بھی بات کی ہے۔ ٹوئٹر پر ایک شخص نے لکھا:’’پی ٹی آئی کی تنقید کا تن تنہا سامنا کرنا ایک بہت ہی بہادرانہ عمل ہے۔‘‘