1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں نئی تبدیلیاں

شمشیر حیدر13 جولائی 2016

یورپی یونین نے سیاسی پناہ کے اپنے قوانین میں نئی اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے جن کا مقصد یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو ان کی مرضی کے مطابق مختلف یورپی ممالک کا رخ کرنے سے روکنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JOPM
Deutschland Kabinett bringt Asyl-Gesetzespaket auf den Weg
تصویر: picture-alliance/F. May

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی بدھ تیرہ جولائی کے روز برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں سیاسی پناہ کے یکساں قوانین نہ ہونے کے باعث اب تک اٹھائیس رکنی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن زیادہ تر اپنی پسند کے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ یہ بات اس بلاک میں یکساں قوانین کی عدم موجودگی یونین کے رکن ممالک کے مابین اکثر تناؤ کا باعث بنتی ہے۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

یورپی یونین کے مہاجرین سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر دیمیتریس آوراموپولوس نے برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اپنی پالیسیوں میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔ سیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں نئی تبدیلیوں کا مقصد صرف کم از کم مطلوبہ معیارات ہی کو یقینی بنانا نہیں ہے بلکہ ان کا مقصد سیاسی پناہ کے موجودہ ’بکھرے ہوئے‘ قوانین کو یکساں، مؤثر اور منصفانہ بنانا ہے۔‘‘

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں

2015ء کے دوران یورپی یونین میں مجموعی طور پر تیرہ لاکھ سے زائد تارکین وطن سیاسی پناہ کی تلاش میں آئے تھے۔ زیادہ تر مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے ان تارکین وطن کی اکثریت نے جرمنی اور سویڈن جیسے امیر یورپی ممالک کا رخ کیا تھا، جس کی وجہ سے ان دونوں ممالک پر دیگر یورپی ریاستوں کی نسبت مہاجرین کا بوجھ بہت زیادہ رہا۔

دیمیتریس آوراموپولوس کے مطابق قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں کا مقصد سیاسی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو قانونی تحفظ اور نابالغ پناہ گزینوں کو یقینی تحفظ کی فراہمی کے علاوہ یورپ بھر میں ایسے عمومی معیارات کا تعین ہے جن کے ذریعے یونین کا ہر رکن ملک پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے اور انہیں اپنے ہاں پناہ دینے کا یکساں طور پر پابند ہو گا۔

نئی قانونی تبدیلیوں کو منظور کرنے کے لیے یونین کے رکن ممالک اور یورپی پارلیمان میں بحث کی جائے گی اور منظوری کے بعد یہ قوانین نافذ العمل ہو جائیں گے۔ نئی اصلاحات میں یونین کے رکن ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور ہونے کے چھ ماہ کے بعد انہیں روزگار کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کریں۔

علاوہ ازیں آئندہ تارکین وطن کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ اسی یورپی ملک میں قیام کریں، جہاں انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا رکھی ہوں گی۔ اس سے قبل رواں برس مئی کے مہینے میں بھی سیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں تبدیلیاں کی گئی تھیں، جن میں تارکین وطن پر عائد یہ پابندی اٹھا لی گئی تھی کہ وہ صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں، جہاں سے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔

اس منصوبے کے تحت تارکین وطن کو یونان اور اٹلی جیسے ممالک سے نکال کر یونین کے دیگر رکن ممالک میں ’منصفانہ طور پر تقسیم‘ کرنا بھی شامل تھا، تاہم مشرقی یورپ سے کئی رکن ریاستوں نے تارکین وطن کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں