1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب زدگان کی گھر لوٹنے کی خوشی آنسووں کی نذر

15 دسمبر 2010

پاکستان میں بد ترین سیلاب سے متاثر افراد کیمپوں کی زندگی ترک کر کے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے ہیں، تاہم ان کی گھر لوٹنے کی خوشی اب مایوسی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/QcNe
تصویر: AP

پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد تین ماہ تک پناہ گزینوں کے کیمپ میں رہنے والی سات بچوں کی ماں حاجانی چانڈیو جب اپنے گھر واپس پہنچی تو شدت غم سے اس کی انکھوں میں آنسو آگئے۔ وہ کہتی ہیں:" میرا گھر کچرے کے ایک بہت بڑے ڈھیر جیسا دیکھائی دے رہا تھا۔ گھر میں ہر جگہ کوڑا کرکٹ بکھرا ہوا تھا اور ناقابل برداشت بدبو پھیلی ہوئی تھی۔ یہ سوچ کر میری آنکھوں میں آنسو آگئےکہ ہم آخر یہاں کیسے رہیں گے۔ اب میرے بچے میری منتیں کر رہے ہیں کہ ہم اس جگہ نہ رہیں"۔

چانڈیو کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے جو سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔

Pakistan Überschwemmung Flut
گھروں کو واپس لوٹنے والوں کو اپنے گھر کی جگہ صرف تباہ شدہ گھر کاملبہ دیکھائی دیتا ہےتصویر: AP

حاجانی چانڈیو کے لئے اپنے گھر کو اس حالت میں دیکھنا زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ کراچی سے 350 کلو میٹر دور ان کے علاقے خیرپور ناتھن شاہ کے مکینوں کو اس بات کا شک ہے کہ ان کے علاقے میں سیلاب آیا نہیں تھا بلکہ مقامی حکام نے کسی دوسرے علاقے کو بچانے کے لئے نہر میں شگاف ڈال کر پانی کا رُخ ان کے علاقے کی طرف موڑ دیا تھا۔

حاجانی کے شوہر اللہ رکھیو چانڈیو نے بتایا کہ سیلاب آنے سے صرف چند گھنٹے قبل مقامی حکام نے انہیں ہزاروں لوگوں کے ہمراہ علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہ بتاتے ہیں: "ہمیں علاقہ خالی کرنے کے لئے صرف چند گھنٹے دیے گئے تھے۔ اتنی دیر میں ہم اپنا سامان اور قیمتی اشیاء بھی اکھٹی نہیں کر سکے۔ بہت ہی افرا تفری پھیلی ہوئی تھی اور وہاں سے محفوظ علاقوں تک جانے کے لئے بہت ہی کم تعداد میں گاڑیاں تھیں جو بہت کرایہ وصول کر رہی تھیں۔

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
سیلاب سے متاثر ایک لاکھ تیس ہزار افراد اب بھی پناہ گزین کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین UNHCR کے مطابق خیرپور ناتھن شاہ اور اس کے آس پاس کےعلاقے میں ابھی بھی سیلاب کا بہت زیادہ پانی کھڑا ہے لیکن لوگ اب چاہتے ہیں کہ وہ کیمپوں سے اب واپس اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے اعداد و شمار کے مطابق 130,000 افراد اب بھی سندھ کے 340 کیمپوں میں مقیم ہیں۔ UNHCRکی جانب سے خبر رساں ادارے AFP کو کی گئی ای میل کے مطابق کیمپوں میں پناہ گزینوں کی تعداد حالیہ چند ہفتوں میں ڈرامائی طور پر کم ہو گئی ہے اور وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ لیکن جب وہ واپس لوٹتے ہیں تو ان کی گھر پہنچنے کی خوشی گھر کی حالت دیکھ کر مایوسی میں بدل جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندے آکر مدد کے وعدے تو کرتے ہیں مگر یہ صرف وعدوں تک ہی محدود رہتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایمر جنسی ریلیف کوارڈینییڑ کا مطابق سیلاب کا پانی اترنے میں مزید چھ سے سات ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ستمبر کے مہینے میں دو بلین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی جس کا صرف 49 فیصد حصہ ہی جمع ہوسکا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جون اور جولائی کے مہینے میں آنے والے اس تباہ کن سیلاب سے تقریباﹰ 21 ملین افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں