1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شادیوں میں مہمانوں کی تعداد محدود رکھنے کی تجویز‘

23 فروری 2011

بھارتی حکومت شادیوں کے موقع پر مہمانوں کی تعداد محدود بنانے کے لیے ایک تجویز پر غور کر رہی ہے۔ اس کا مقصد ایسی تقریبات کے موقع پر کھانے کے ضیاع کو کم سے کم کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/10M9F
تصویر: picture-alliance / KPA / Franken

بھارت میں شادی کی تقریبات کو بے تحاشا اخراجات کے لیے جانا جاتا ہے جبکہ ملک میں پیسے کی بہتات سے اب یہ تقریبات اور بھی شاہانہ انداز سے منعقد کی جانے لگی ہیں۔ ان مواقع پر مختلف انواع کے متعدد کھانے پیش کیے جاتے ہیں جبکہ مہمانوں کی تعداد سینکڑوں یا ہزاروں میں بھی ہو سکتی ہے۔

وزارت خوراک اور امورِ صارفین کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم 1960ء کی دہائی میں متعارف کرائے گئے ایگزیکٹو گیسٹ کنٹرول ایکٹ کو پھر سے متعارف کرانے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان اصولوں کی مدد سے خوراک کی قلت سے نمٹنے کے لیے شادیوں اور دیگر تقریبات کے موقع پر مہمانوں کی تعداد کو مختصر رکھا جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’آج مسئلہ خوراک کی قلت کا نہیں، بلکہ کھانے ابھی تک ضائع کیے جاتے ہیں جبکہ ایسے ضیاع کی سب سے زیادہ مثالیں شادی کی تقریبات کے موقع پر دکھائی دیتی ہیں۔‘‘

Pressesprecher der BJP Bharatiya Janta Party
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان پرکاش جاوڑیکرتصویر: UNI

دوسری جانب اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس تجویز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے ترجمان پرکاش جاوڑیکر نے روزنامہ میل ٹوڈے سے گفتگو میں کہا، ’’یہ تجویز بے معنی اور قابل اعتراض ہے۔‘‘

اس اخبار نے شادیوں میں مہمانوں کی تعداد پر پابندی کی خبر کو صفحہ اوّل پر شائع کیا، جس میں وزیر برائے خوراک کے وی تھامس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شادیوں اور دیگر سماجی تقریبات کے دوران ملک بھر میں پندرہ فیصد اناج اور سبزیاں ضائع کر دی جاتی ہیں۔ وزیر خوراک نے کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ ایسی شاہانہ اور پرتعیش تقریبات میں پابندیوں کے ذریعے ہم ملک میں غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے اناج بچا سکتے ہیں۔‘‘

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں