1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی اسکول پر بمباری، 22 بچے ہلاک

27 اکتوبر 2016

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ شامی صوبہ ادلب میں ایک اسکول کمپاؤنڈ پر بمباری کے نتیجے میں 22 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔ یونیسف کے مطابق اگر یہ حملے جانتے بوجھتے کیے گئے ہیں تو یہ جنگی جرم ہے۔

https://p.dw.com/p/2RlQw
Syrien Kinder und Lehrern bei Luftangriff getötet
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Revolutionary Forces of Syria

یونیسف کے مطابق شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں یہ بمباری بدھ 26 اکتوبر کو کی گئی۔ شامی یا روسی جنگی جہازوں کی طرف سے کی جانے والی اس بمباری کے نتیجے میں کُل 26 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے بچوں کی تعداد 22 ہے۔

شام کے ’نیٹ ورک‘ نامی سول ڈیفنس ریسکیو ورکرز کے فیس بُک پیج پر بتایا گیا ہے کہ یہ حملے ایک رہائشی علاقے پر کیے گئے۔ شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہاس نامی گاؤں پر مشتبہ طور پر روسی جیٹ طیاروں نے چھ فضائی حملے کیے۔ شامی ٹیلی وژن نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہاس میں شامی باغیوں کو ہلاک کیا گیا ہے تاہم اس میں اسکول پر بمباری کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف کے ڈائریکٹر انتھونی لیک نے اسکول پر حملے کو ایک ’’سانحہ‘‘ اور ’’انتہائی ظلم‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے، ’’اور اگر یہ حملہ جانتے بوجھتے کیا گیا ہے تو یہ ایک جنگی جرم ہے‘‘۔

یونیسف کے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اسکول پر ’’بار بار حملے‘‘ کیے گئے۔ انہوں نے ممکنہ طور پر ان حملوں کو شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے اب تک کسی اسکول پر کیا جانے والا یہ خونریز ترین حملہ قرار دیا ہے۔

Syrien Aleppo Trümmer
مارچ 2011ء سے شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Z.Al Shimale

اقوام متحدہ میں روسی سفیر وتالی چُرکین نے اسے ایک خوفناک حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ ہولناک ہے، مجھے امید ہے کہ ہم اس میں ملوث نہیں تھے۔ میرے لیے یہ سب سے آسان کام ہے کہ میں انکار کر دوں، مگر میں ایک ذمہ دار شخص ہوں، اس لیے پہلے مجھے یہ معلوم کرنا ہو گا کہ میری وزارت دفاع کیا کہتی ہے۔‘‘

شام میں جاری خانہ جنگی میں روس شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے اندازوں کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران صوبہ ادلب میں شامی اور روسی فورسز کے حملوں کے نتیجے میں 90 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مارچ 2011ء سے شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ شام کی نصف سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔