1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی سرحدی علاقوں سے باغیوں، شہریوں کا انخلاء شروع

28 دسمبر 2015

شام کے جنوب مغربی کوہستانی علاقے الزبدانی میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں متحارب گروپوں کے مابین ایک معاہدہ طے پا جانے کے بعد وہاں سے مسلح جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں کو نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HUQW
تصویر: picture alliance/dpa/S. Suna

مقامی ذرائع کے مطابق پیر 28 دسمبر کو متعدد بسیں اور ایمبولینسیں باغیوں کے قبضے والے شامی کوہستانی علاقے الزبدانی میں داخل ہوئیں۔ یہ علاقہ لبنانی سرحد کے نزدیک واقع ہے۔ اس شورش زدہ علاقے میں شامی باغی گروپوں کے مابین جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں کو بحفاظت بیروت کے راستے ترکی پہنچانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔

اس ڈیل کے طے پانے کے بعد اُن باغی جنگجوؤں کو اس علاقے سے نکلنے کا موقع ملا ہے، جو وہاں کئی مہینوں سے محاصرے میں تھے۔ ترکی میں ان کی منزل انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی ICRC کے زیر انتظام ایک علاقہ ہو گا۔ ان باغیوں کو لبنان میں بیروت ایئرپورٹ سے ترکی پہنچایا جائے گا۔

اسی دوران شمال مغربی شامی صوبے ادلب کے باغیوں کے زیر قبضہ دو زیادہ تر شیعہ آبادی والے اضلاع سے قریب 300 خاندانوں کا قافلہ نزدیکی ترک سرحدی علاقے کی طرف روانہ ہو گیا ہے، جہاں سے وہ بیروت کی طرف پرواز کر جائے گا۔

Syrien YPG Kurden Kämpfer ARCHIV
شہریوں اور باغیوں کا انخلاء اقوام متحدہ کی تائید سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر 28 دسمبر کو درجنوں شامی شہریوں اور اپوزیشن جنگجوؤں کو ایک سرحدی گاؤں سے نکالنے کے لیے ایک لبنانی قافلہ سرحد پار کر کے شام میں داخل ہوا۔ اس علاقے سے شہریوں اور باغیوں کا انخلاء اقوام متحدہ کی تائید سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے، جو ستمبر میں ممکن ہوا تھا اور جس کا اطلاق ’میدان جنگ‘ کی سی صورتحال والے دو اہم شامی علاقوں پر ہوتا ہے۔ اس کے تحت ہزاروں شیعہ اور سنی شہریوں اور جنگجوؤں کی ایک علاقے سے دوسرے تک منتقلی ممکن ہو جائے گی۔

برطانیہ میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق 129 شہری اور جنگجوؤں کو لبنان سے نزدیک سُنی اکثریتی، مغربی کوہستانی علاقے الزبدانی سے بیروت منتقل کیا جائے گا جہاں سے وہ ہوائی جہاز کے ذریعے ترکی پہنچائے جائیں گے۔

شامی خانہ جنگی پر گہری نظر رکھنے والی اس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ 338 شہری شام کے شیعہ آبادی پر مشتمل دیہات ’فوا اور کفاریا‘ سے پہلے ترکی اور بعد ازاں لبنان پہنچیں گے۔ اس گروپ کے مطابق پیر کو لبنانی ریڈ کراس کی 30 ایمبولینسیں سرحد پار کر کے شام میں داخل ہوئیں، جہاں سے شہریوں اور باغیوں کے محفوظ انخلاء کو ممکن بنایا جائے گا۔

Syrien Aleppo Raketenangriff
حلب شام کی خانہ جنگی کے سبب نیست و نابود ہوچُکا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Hüseyin

شام میں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے وسیع تر مقاصد کے حصول کے لیے اہم اقدامات کے طور پر اقوام متحدہ اور غیر ملکی حکومتوں نے مقامی جنگ بندی اور محفوظ گزرگاہیں کھولنے کے معاہدوں کے تحت شہریوں اور باغیوں کے انخلاء کے عمل کو ممکن بنایا ہے۔

ایران، جو شامی حکومت کی پشت پناہی کر رہا ہے اور ترکی جو دمشق حکومت کے مخالف باغیوں کی مدد کر رہا ہے، نے ستمبر میں بین الاقوامی ریڈ کراس کے زیر نگرانی مقامی جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں جنوب مغربی کوہستانی علاقے الزبدانی میں مقامی جنگ بندی پر عمل درآمد میں تعاون اور مدد فراہم کی تھی۔