1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی شہر حلب دوزخ بنتا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت

علی کیفی
30 نومبر 2016

حلب کے انسانی بحران کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بدھ تیس نومبر کو منعقد ہو رہا ہے، جس میں شامی شہر حلب کے انسانی بحران کو موضوع بنایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2TVV2
Aleppo Syrien Ruinen
تصویر: Reuters/Sana

گزشتہ چند روز کے دوران شامی صدر بشار الاسد کی افواج حلب شہر میں باغیوں کے زیرِ قبضہ مشرقی حصے کے ایک تہائی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے مطابق تین روز کے اندر اندر تقریباً بیس ہزار شہریوں کو شامی افواج کی پیشقدمی کے خوف سے گھر بدر ہونا پڑا ہے۔

خالی ہاتھ گھر بار چھوڑنے والے ان شہریوں کی ایک بڑی تعداد اُن علاقوں کا رُخ کر رہی ہے، جو ابھی باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ دیگر شہری حکومتی فوج کے زیر قبضہ مغربی حلب یا پھر کُرد اضلاع کا رُخ کر رہے ہیں۔

شامی فوج نے گزشتہ چار ماہ سے بھی زائد عرصے سے مشرقی حلب کا محاصرہ کر رکھا تھا اور وہاں بین الاقوامی امداد کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے تھے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی خاتون ترجمان بیٹینا لوئشر نے کہا کہ ’شہری ایک ایسی صورتِ حال برداشت کر رہے ہیں، جو اس شہر کو آہستہ آہستہ ایک جہنم میں تبدیل کرتی جا رہی ہے‘۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر فرانسوا دیلاتر نے کہا: ’’فرانس اور اُس کے ساتھی ایک ایسی صورتِ حال پر خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے کسی شہری آبادی کے سب سے بڑے قتلِ عام کے مترادف ہو۔‘‘

حلب کے مشرقی حصے سے محرومی باغیوں کے لیے پانچ سال سے زائد عرصہ پہلے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے اب تک سب سے بڑی شکست کے مترادف ہے۔ حکومتی فوج نے مبینہ طور پر روسی مدد کے ساتھ دو ہفتے قبل اپنا تازہ آپریشن شروع کیا تھا اور تب سے انہوں نے بڑی تیزی کے ساتھ پیشقدمی کرتے ہوئے شہر کے پورے شمال مشرقی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

Aleppo Syrien Evakuierung
مشرقی حلب سے نکلنے والے شامی شہری فوج کے زیر انتظام علاقوں میں جانے کے لیے بسوں میں سوار ہو رہے ہیں تصویر: Reuters/Sana

ماسکو حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ وہ حلب میں جاری پیشقدمی کا حصہ نہیں ہے تاہم روسی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق، ’’شامی فورسز نے مشرقی حلب میں اُس علاقے کا نصف اپنے قبضے میں کر لیا ہے، جو حالیہ برسوں کے دوران باغیوں کے پاس تھا‘‘۔ جنرل ایگور کوناشنکوف نے کہا: ’’شامی فوج کے محتاط اور طویل عرصے کی منصوبہ بندی کے ساتھ عمل میں لائے گئے آپریشنز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر صورتِ حال کو بڑی حد تک تبدیل کر دیا ہے۔‘‘

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی حکومت کو حلب کے اردگرد موبائل ہسپتال قائم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایسا ایک ہسپتال، جس میں روزانہ ڈھائی سو مریضوں کا علاج ممکن ہے، بدھ تیس نومبر کو حلب بھیجا جا رہا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق پندرہ نومبر کو شامی فوج کی پیشقدمی شروع ہونے کے بعد سے اب تک تیس بچوں سمیت ڈھائی سو سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ بدھ کو مزید درجنوں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔