1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی مہاجر خاتون جرمنی ميں ’وائن کوئين‘

عاصم سليم4 اگست 2016

خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والی ايک چھبيس سالہ مسيحی طالب علم ننورٹا باھنو کو يورپی ملک جرمنی کے ايک علاقے ميں ’وائن کوئين‘ کے اعزاز سے نوازہ گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JbZn
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst

ننورٹا باھنو کو ٹريئر نامی قديم جرمن شہر کی ’وائن کوئين‘ کا تاج پہنايا گيا ہے۔ لکسمبرگ کی سرحد سے قريب مغربی جرمنی کے اس شہر ميں اسی ہفتے بدھ کی شب انہيں ’وائن کوئين‘ کا روايتی تاج پہنايا گيا۔ باھنو وائن بنانے والی مقامی کمپنيوں کی مختلف اشياء اور شرابوں کی آئندہ ايک سال کے دوران تقريبات ميں اشتہاری مہم چلائيں گی۔

ننورٹا بانو چھبيس برس کی ہيں اور انہوں نے ساڑھے تين برس قبل شام چھوڑا تھا جبکہ مذہب کے اعتبار سے باھنو مسيحی ہيں۔

Ninorta Bahno aus Syrien Weinkönigin Trier
تصویر: picture-alliance/dpa/H.Tittel

ننورٹا باھنو کے بقول وہ اميد کرتی ہيں کہ انہيں اس اعزاز سے نوازے جانے سے جرمنی ميں مہاجرين کے انضمام کا عمل آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ميں يہ ثابت کرنا چاہتی ہوں کہ جرمنی ايک ايسا ملک ہے، جہاں لوگوں کو خوش آمديد کہا جاتا ہے۔ جرمن لوگ بہت مہمان نواز ہيں اور مہاجرين کے جلد اور کامياب انضمام کو يقينی بنانے کے ليے کوششيں کرتے ہيں۔‘‘

انہوں نے مزيد کہا کہ ايک مہاجر کی حيثيت سے ابتداء ميں کسی نئی جگہ پر اپنا مقام تلاش کرنے اور سماجی سطح پر گھلنے ملنے کے ليے وقت درکار ہوتا ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی سطح پر ’وائن کوئين‘ قرار ديے جانے کی روايت سن 1930 سے جاری ہے۔ ہر سال ستمبر ميں جرمنی ميں وائن بنانے والے تيرہ مختلف علاقوں کی وائن کوئينز ايک مقابلے ميں شرکت کرتی ہيں اور پھر کسی ايک کو ’جرمن وائن کوئين‘ کا اعزاز ديا جاتا ہے۔