1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شامی مہاجر لڑکے اجتماعی جنسی زیادتی میں ملوث نہیں‘

عاطف توقیر23 جون 2016

امریکی ریاست آیڈاہو کے وکیلِ استغاثہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایک مقامی انٹرنیٹ ذریعے نے تین شامی مہاجرین کے ہاتھوں چاقو کے زور پر ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی جھوٹ خبر پھیلائی۔

https://p.dw.com/p/1JBgU
USA Washington Schüsse im Kapitol
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin

امریکی کاؤنٹی وکیل استغاثہ گرانٹ لوئبس کے مطابق یہ مقامی انٹرنیٹ پلیٹ فارم مسلم مخالف جذبات کو ابھارنے جیسی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور اسی سلسلے میں یہ جھوٹی خبر پھیلا دی گئی کہ تین شامی مہاجر نوجوانوں نے چاقو دکھا کر ایک مقامی نوجوان لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

لوئبس کا کہنا تھا، ’’کسی لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔ کسی واقعے میں شامی ملوث نہیں تھے اور کوئی چاقو استعمال نہیں ہوا۔ ان میں سے کوئی بات سچ نہیں۔‘‘

سوشل میڈیا پر بلاگز اور کمنٹس کی صورت میں سامنے آنے والی رپورٹیں وائرل ہو گئیں تھیں اور ٹوئن فالز کاؤنٹی میں ان خبروں کے تناظر میں خاصی کشیدگی دیکھی جا رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس خبر کے درپردہ غالباﹰ دو جون کو پیش آنے والا وہ واقعہ تھا، جب سات، دس اور 14 سالہ لڑکوں پر ایک پانچ سالہ بچی پر ایک مقامی عمارت کے کپڑے دھونے والے کمرے میں حملہ کرنے کا الزام سامنے آیا تھا۔ یہ آئیڈاہو ریاست کے جنوب میں واقع ٹوئن فالز شہر میں پیش آیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی تفتیش سے یہ بات واضح ہوئی تھی کہ ان تینوں لڑکوں میں سے ایک نے اس بچی کو جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا، جب کہ دیگر دو لڑکوں نے اس بچی کو چھوا تک نہیں تھا، تاہم وہ بھی اس واقعے میں شامل تھے۔

وکیل استغاثہ کے مطابق ان تین میں سے دو بچوں کو عمر کم ہونے کی وجہ سے بچوں کی جیل میں بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم مسلم مخالف گروپوں نے پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو چھپانے اور اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مقامی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اپنے ایک بیان میں بتایا تھا ان حملہ آور لڑکوں میں سے ایک کا تعلق سوڈان جب کہ دوسرے کا عراق سے ہے اور یہ دو برس سے بھی کم مدت ہوئی امریکا پہنچے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ آیا یہ کسی مہاجر خاندان کا حصہ ہیں یا نہیں۔

مسلم مخالف گروپوں کی جانب سے اس معاملے کو اچھال کر کہا جا رہا ہے کہ شامی مہاجرین کو امریکا میں نہ لایا جائے، کیوں کہ ان کا امریکی معاشرت میں انضمام ممکن نہیں ہو گا۔