1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: جبلہ اور طرطوس ميں دھماکے، ايک سو سے زائد افراد ہلاک

عاصم سليم23 مئی 2016

شام ميں صدر بشار الاسد کی حکومت کے گڑھ مانے جانے والے دو شہروں ميں سلسلہ وار دھماکوں کے نتيجے ميں ايک سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IsvL
تصویر: Reuters/SANA

شام سے موصولہ تازہ ترين اطلاعات کے مطابق مشرق وسطیٰ ميں سرگرم دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ يا داعش نے ساحلی شہروں جبلہ اور طرطوس ميں آج بروز پير ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس تنظيم کے مطابق حملوں ميں بشار الاسد کے حاميوں کو نشانہ بنايا گيا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی بيروت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جبلہ اور طرطوس ميں مجموعی طور پر پانچ خود کش حملے اور دو کار بم دھماکے کيے گئے۔ يہ امر اہم ہے کہ يہ دونوں شہر اب تک ملک ميں جاری پر تشدد کارروائيوں سے بچے ہوئے تھے اور تيئس مئی کو ہونے والے يہ حملے وہاں اپنی طرز کے پہلے حملے ہيں۔ ايک اور اہم بات يہ بھی ہے کہ دونوں ہی شہروں ميں روسی عسکری تنصيبات موجود ہيں۔

سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے ان حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ايک سو کے لگ بھگ بتائی ہے۔ شامی تنازعے پر نظر رکھنے والی اس غير سرکاری تنظيم کے مطابق جبلہ ميں ترپن جبکہ طرطوس ميں اڑتاليس افراد ہلاک ہوئے اور دونوں شہروں ميں ہونے والے متعدد حملوں ميں زخميوں کی تعداد بھی درجنوں ميں ہے۔

سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے ان حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ايک سو کے لگ بھگ بتائی ہے
سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے ان حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ايک سو کے لگ بھگ بتائی ہےتصویر: Reuters/SANA

اس کے برعکس شام کے سرکاری ميڈيا نے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد پينتاليس بتائی ہے۔ سرکاری ميڈيا کی رپورٹوں کے مطابق طرطوس ميں ايک پيٹرول اسٹيشن کو ايک کار بم دھماکے اور دو خود کش دھماکوں سے نشانہ بنايا گيا۔ جبلہ ميں کُل چار دھماکے ہوئے، جن ميں سے ايک، ايک مقامی ہسپتالوں کے قريب ہوا۔ وزارت داخلہ نے ہلاکتوں کی تعداد پہلے بيس اور پھر اضافے کے ساتھ پينتاليس بتائی ہے۔

عالمی طاقتوں بالخصوص امريکا اور روس کی کوششوں کے نتيجے ميں مغربی شام ميں جنگ بندی نافذ ہے تاہم ان قوتوں کو اس جنگ بندی پر عملدرآمد جاری رکھوانے کے سلسلے ميں کافی دشورياں پيش آ رہی ہيں۔ اس کے علاوہ اس سال جنيوا ميں شامی امن عمل ميں تعطلی کے سبب حاليہ کچھ دنوں ميں شام کے ديگر حصوں ميں پر تشدد کارروائيوں ميں واضح اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ پچھلے ہفتے دارالحکومت دمشق اور کچھ عرصے قبل حمص ميں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری بھی داعش قبول کر چکی ہے۔ يہ تنظيم کچھ علاقوں ميں شامی حکومت کی فورسز کے خلاف برسرپيکار ہے جبکہ کچھ علاقوں ميں اسے القاعدہ جيسے مخالف جہادی گروپوں کا سامنا ہے۔

روس شامی تنازعے ميں صدر بشار الاسد کی حمايت کر رہا ہے۔ لاذقيہ شہر جبلہ سے شمال کی جانب واقع ہے اور روس کا وہاں ايک ايئر بيس موجود ہے۔ طرطوس ميں بھی روسی بحريہ کا ايک اڈا قائم ہے۔