1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: دارالحکومت میں لڑائی، تقریباﹰ پچاس ہلاک

امتیاز احمد12 اگست 2015

شامی دارالحکومت دمشق میں ہونے والے تازہ خونریز واقعات میں کم از کم انچاس افراد مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب صدر اسد کے دوست ملک ایران کے وزیر خارجہ بھی نئی تجاویز کے ساتھ شام پہنچ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GEQp
Syrien Bürgerkrieg in Damaskus
تصویر: picture alliance/AA/M. Khair

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شامی دارالحکومت دمشق میں بدھ کے روز رونما ہونے والے تازہ خونریز واقعات میں انچاس افراد مارے گئے ہیں۔ شام کے حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ باغیوں نے حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں راکٹ حملے کیے جبکہ ملکی فوج نے باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ آبزرویٹری کے مطابق مشرقی علاقے غوطہ میں بھی فضائی کارروائی سے37 شہری ہلاک جبکہ 120 زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ملکی فضائیہ نے اس وقت کارروائی کی، جب باغیوں نے راکٹ حملے کیے۔

ایرانی وزیر خارجہ شام میں

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف آج شامی دارالحکومت دمشق پہنچ رہے ہیں جہاں وہ شام میں چار برس سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اپنے تجویز کردہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم نے ایرانی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان مرضیہ افخم کے حوالے سے لکھا ہے کہ چار نکاتی منصوبہ دمشق اور دیگر علاقائی طاقتوں کے ساتھ مشورے کے بعد باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایران شامی صدر بشار الاسد کا سب سے بڑا حامی ملک ہے۔

باغیوں کے گڑھ میں دو روزہ جنگ بندی

حزب اللہ کے ٹی وی چینل المینار اور شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کے سرحدی علاقے الزبدانی میں اڑتالیس گھنٹوں کے لیے فائربندی کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ آبادی والے دیہات الفوعہ اور کفریا میں بھی جنگ بندی شروع ہو چکی ہے۔

صدر اسد کی سرکاری فورسز اور ان کی اتحادی شیعہ تنظیم حزب اللہ کے جنگجو گزشتہ ایک ماہ سے باغیوں کے گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے الزبدانی کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب جیش الفتح نامی سُنی جنگجوؤں کے اتحاد نے شیعہ آبادی والے دیہات الفوعہ اور کفریا کا محاصرہ کر رکھا ہے تا کہ حزب اللہ اور اسد فورسز کو پیش قدمی سے روکا جا سکے۔ فریقن کی لڑائی کی وجہ سے عام آبادی درمیان میں پھنس کر رہ گئی ہے۔

تنظیم سیریئن آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جنگ بندی کا یہ معاہدہ ایرانی اور حزب اللہ کے ثالثوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ اسد حکومت اور حزب اللہ الزبدانی میں موجود سنی جنگجوؤں کو بسوں کے ذریعے محفوظ راستہ دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ بدلے میں الفوعہ اور کفریا کی شیعہ آبادی تک خوراک پہنچائی جائے گی۔